رابطہ ادب اسلامی
رابطہ ادب اسلامی ایک مستقل ادارہ ہے، لیکن ندوۃالعلماء کے ناظم اور متعدد فضلاء اس کے روح رواں ہیں، اور اس کا مرکزی دفتر ندوۃالعلماء میں قائم ہے، اس لیے اس کا ندوہ کے تعلق سے یہاں تذکرہ کیا جاتا ہے۔
ندوۃالعلماء کے بانیوں کا روز اول ہی سے یہ نظریہ رہا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید کو ’’عربی مبین‘‘ اور معجزانہ اسلوب میں نازل فرماکر اسلام اور ادب کے رشتہ کو ہمیشہ کے لیے مستحکم فرمادیا ہے اور زبان وادب اﷲ کی بہت بڑی نعمت اور مؤثر قوت ہے، اسے اسلام کی خدمت کے لیے استعمال ہونا چاہیے، حضرت مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ نے اس نقطۂ نظر کے تحت ندوہ میں تعلیم کے لیے نصابی کتاب ’’مختارات‘‘ مرتب کی، اور دمشق کی مشہور اکیڈمی ’’المجمع العلمی العربی‘‘ کے رکن منتخب ہوئے تو وہاں بھی اس کی دعوت دی، جس کا تمام عرب ممالک میں مثبت ردّعمل ہوا، پھر ۱۴۰۱ھ میں حضرت مولاناؒ کی دعوت پر ایک بین الاقوامی سیمینار میں اسلامی ادب کی عالمی تنظیم کی ضرورت محسوس کی گئی، اور ایک تمہیدی سطح کا دفتر ندوۃالعلماء میں قائم کردیا گیا، ۱۴۰۵ھ میں مکہ مکرمہ میں حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندویؒ کی زیر صدارت ایک نشست میں ادب اسلامی کے لیے بین الاقوامی انجمن کی تشکیل کا فیصلہ ہوا۔
جس کے لیے اگلے ہی سال ندوۃالعلماء میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ہندوستان کے علاوہ عرب ممالک کے اساتذۂ ادب و شعراء شریک ہوئے اور رابطہ ادب اسلامی کے نام سے انجمن تشکیل کی گئی، انجمن کے اغراض ومقاصد اور قواعد وضوابط مرتب کیے گئے، اور مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ کو ہی صدر منتخب کیا گیا، ندوۃالعلماء میں اس کا صدر دفتر قائم ہوا، اس وقت سے اب تک عالم اسلام کے تمام ملکوں میں اسلام پسند ادیبوں اور شاعروں کی بڑی تعداد اس کی ممبر بن چکی ہے، اور متعدد ممالک میں اس کی شاخیں قائم ہوچکی ہیں، جو سرگرمی کے ساتھ ادب اسلامی کا کام انجام دے رہی ہیں۔