دارالقضاء والافتاء

اسلام اپنے کو اپنے پروردگار کے مرضی کے حوالہ کردینے کا نام ہے ،قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوہ والسلام کے متعلق فرمایا گیا :
اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗۤ اَسْلِمْ ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
جب ان سے کہا گیا اپنے کو حوالہ کرو ،تو انہوں نے کہا کہ ہم نے سارے عالموں کے پروردگار کے حوالہ کردیا ،اور یہ فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تم کو اپنے کو حوالہ کردینے والا بتایا :
ہو سماکم المسلمین
لہذا وہ شخص جس نے اسلام کو اپنا دین مانا ہے یعنی ہر مسلمان نے اپنے کو اپنے پرودگار کی مرضی کے حوالہ کیا ہے، یعنی جس بات میں جو حکم پروردگار کا ہو اس کی تابعداری کرنی ہے ،اور یہ ہم کو اللہ کے آخری نبی محمد مصطفی نے اپنے اوپر اتاری جانے والی کتاب قرآن مجید اور وحی سے ملنے والی ہدایات کے ذریعہ پوری وضاحت سے بتاد یا ،جو کتابوں میں محفوظ ہے ،اور وہ مسلمانوں کی زندگی کا الہی دستور ہے، جس کی پابندی ہر مسلمان کو کرنی ہے ،جو لوگ قرآ ن مجید اور حدیث رسول کو پڑھ سکتے ہیں ان کو یہ احکام وہدایات خود معلوم ہو سکتی ہیں ،اور جو ایسا نہیں کر سکتے وہ قرآن وحدیث کو پڑھنے اور سمجھنے والوں سے سوال کرسکتے ہیں ،اسی کو اصطلاح میں استفتاء اور فتوی کہتے ہیں ،اور اسلامی تعلیم کے ذمہ داروں نے شروع سے اس کا اہتمام کیا کہ قرآن وحدیث کے سمجھنے والوں میں کچھ لوگ اپنے کو اس کام سے خصوصی طور سے وابستہ کریں کہ ان سے ضرورت مند لوگ اپنے حالات وواقعات کی صورت میں اللہ اور اس کے رسول کا حکم معلوم کر سکیں ،یہ علماء مفتی اور قاضی کے نام سے برابر یہ کام انجام دیتے رہے