مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی
(پیدائش ۱۳۵۴ھ ۔۱۹۳۵ء اعظم گڑھ )
علم حدیث کے استاد، محقق، مصنف اور جامعہ اسلامیہ مظفر پوراعظم گڑھ کے بانی اور معتمد تعلیم ندوۃ العلماء لکھنؤ ومظاہر علوم سہارن پور کی مجلس انتظامی کے رکن، پروفیسر مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی اپنے نانیہال اعظم گڑھ کے موضع چاندپٹی میں ۲۴/دسمبر ۱۹۳۵ء (۱۳۵۴ھ)میں پیداہوئے، مقامی پرائمری اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسۃ الاصلاح سرائے میراعظم گڑھ میں داخلہ لیا، پھردارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ کے لئے ۱۳۷۱ھ میں آئے، اور یہاں سے مظاہر علوم سہارن پور گئے جہاں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی قدس سرہ (۱۳۱۵ھ -۱۴۰۲ھ) کی خدمت میں ایک سال گذار کر دوبارہ پھر دارالعلوم ندوۃ العلماء کے شیخ الحدیث مولانا شاہ محمد حلیم عطا سلونی (متوفی ۱۹۵۵ء)کی خدمت میں مزید ایک سال حدیث شریف میں اختصاص پیداکرنے کے لئے لگایا اور ۱۹۵۸ء میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی خدمت میں ایک سال اور لگایا، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی خصوصی توجہ اور شفقت حاصل کی،دارالعلوم ندوۃ العلماء میں ان کے دیگراساتذہ میں شیخ التفسیر مولانا محمدادریس نگرامی ندوی، مولانا مفتی محمد سعید ندوی اعظمی،مولانا اسحاق سنڈیلوی،مولانا ابوالعرفان خاں ندوی اور مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ قابل ذکر ہیں۔
ندوہ کے مولانا کے رفقائے در س میں مولاناسید محمد الحسنی مرحوم،مولانا ڈاکٹر سعیدالرحمٰن اعظمی ندوی، پروفیسر سیداحتشام احمد ندوی، مولانا سید احمد علی حسنی ندوی،مولانا وجیہ الدین صدیقی ندوی،مولانا مطیع الرحمٰن ندوی وغیرہ ہیں۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء سے مظاہر علوم سہارن پور حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی قدس سرہ سے استفادہ علم حدیث واستفاضہ باطن کے لئے گئے، اور ان کی بڑی شفقت حاصل کی،پھر مختلف اہم مدارس میں علمی وتدریسی خدمت انجام دی۔ حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے مشورہ سے مزیدایک سال چار سال کے بعدپھر حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا کاندھلوی کی خدمت میں گذارا اور ان سے دوبار صحیح بخاری کادرس لیا،پھر دارالعلوم ندۃ العلماء میں مشکوٰۃشریف اور پھر سنن ترمذی شریف پڑھائی، پھر دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر میں چند سال تدریسِ حدیث کے گذارے، اور شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے، حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی نے بذل المجہود کے کام میں معاونت کے لئے ان پر اعتماد کرتے ہوئے بلالیا، اور اس کی طباعت کے لئے مصر کے سفر پرمامور کیاجہاں انھوں نے اس کی خدمات کے ساتھ دینی علمی ترقی کے مواقع سے بھی فائدہ اٹھایا اور ڈاکٹریت کی سند ازہرسے حاصل کی۔پھر کچھ وقت رابطہئ عالم اسلامی مکہ مکرمہ میں خدمت انجام دے کر ابوظہبی میں مختلف علمی مناصب پر فائز رہتے ہوئے اشاعت کتب حدیث کے ذریعہ عالم عربی میں اچھی پہچان بنائی، اور العین یونیورسٹی ابوظہبی میں حدیث کے پروفیسر رہ کر تدریسی خدمت بھی انجام دی۔ تقبل اللہ مآثر واطال بقاء ہٗ۔ ان کی تصنیفات میں بعض شروحات کتب حدیث کی تحقیق کے ساتھ صحبتے با اولیاء، (محاسن بہ ملفوظات حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی) علم رجال الحدیثہ، ازالۃ الخفاعن خلافۃ الخلفاء از شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا عربی ترجمہ و تحقیق، امام مالک، امام بخاری محدثین اور دوسری تصنیفات میں، حضرت مولانا سید محمد واضح رشید حسنی ندویؒ کی وفات کے بعد مجلس انتظامی کے ارکان نے ناظم ندوۃ العلماء حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے معتمد تعلیم منتخب کیا، جس کی توثیق ۳۱/مارچ ۲۰۱۹ءکو مجلس انتظامی میں ہوئی۔