شعبۂ اصلاح معاشرہ
مسلمانوں میں جس طرح اسراف کی وبا آئی ہوئی ہے، شادیوں اور دیگر تقریبات میں جس طرح غیر اسلامی رسوم کی پابندی کی جا رہی ہے، وہ کسی بھی قوم کی تباہی وبربادی کا پیش خیمہ ہے، ندوۃالعلماء نے ان خطرات اور تباہ کن حالات کو دیکھ کر ذمہ داری سمجھی کہ وہ اصلاح معاشرہ کے کام کا بار اٹھائے۔
سابق ناظم ندوۃالعلماء حضرت مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ کے حسب ہدایت شعبۂ اصلاح معاشرہ کا قیام عمل میں آیا، ندوۃالعلماء میں اس کا مرکزی دفتر قائم ہوکر سرگرم عمل ہوگیا، اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے ملحقہ مدارس میں ذیلی دفاتر کھول کر کام شروع ہوگیا ہے۔