مدرسہ میں عیدین کی نماز

عید گاہ کا میلہ
نوفمبر 10, 2018
مسجد میں عیدکی نماز
نوفمبر 10, 2018

مدرسہ میں عیدین کی نماز

سوال:۱-قصبہ جالون ضلع جالون صوبہ اترپردیش میں مسجد عیدگاہ بہت پرانی عرصۂ دراز سے قائم ہے، اور ہم مسلمان حنفی عقائد کہ جن کا تعلق دارالعلوم دیوبند، ندوۃ العلماء لکھنؤ، مظاہرالعلوم سہارنپور سے رہا ہے، اور آج بھی ہے۔ عیدگاہ متعلقہ میں نماز عیدین ادا کرتے چلے آرہے ہیں اور عیدالفطر کی نماز بھی ہم سب نے متعلقہ عیدگاہ میں ادا کی تھی، یہ ضرور ہے کہ کچھ اشخاص کو وقت مقررہ پر نہ پہنچنے پر نماز عیدالفطر مسجد متعلقہ میں نہیں ملی، لیکن ہم ہی میں سے کچھ صاحبان نے بلاکسی آگاہی کے محض نفسانیت کے خاطر عیدالاضحی کی نماز عیدگاہ کے بجائے مدرسہ روضۃ العلوم جو کہ چندسال پہلے محض علوم دینیہ کیلئے ہی تعمیر کیا گیا تھا، مدرسہ روضۃ العلوم میں عیدگاہ کے مقررہ وقت سے پہلے ہی پڑھ لی ، کیا ان صاحبان کا یہ عمل ادائیگی عیدالاضحی عیدگاہ کو چھوڑکر مدرسہ میں ادا کرنا خلاف سنت مؤکدہ نہیں ہے، اور اگر ہے تو گناہِ کبیرہ کی تعریف میں آتا ہے کہ نہیں؟

۲-اسی طرح ان صاحبان نے گاؤں کی جامع مسجد کو چھوڑکر اسی مدرسہ میں جمعہ کی نماز پڑھنا شروع کردیا ہے، اب جامع مسجد خالی رہتی ہے اس کے متعلق شریعت کیا فرماتی ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-جن حضرات نے عیدگاہ میں نماز نہ پڑھ کر مدرسہ میں پڑھی ان کا یہ عمل خلاف سنت ہے(۱)

(۱)کان رسول ﷲ ﷺ یخرج یوم الفطر والأضحی إلی المصلی۔ صحیح البخاری، کتاب العیدین باب الخروج إلی المصلی بغیر منبر، حدیث نمبر:۹۵۶                                                          ==

مسلمانوں کو باہم مل جل کر رہنا چاہئے، نزاع سے حتی الامکان گریز کرنا چاہئے۔

۲- جمعہ مصر میں کئی مقامات پر قائم کیا جاسکتا ہے۔ لہذا مذکورہ فریق جس نے مدرسہ میں نماز ادا کی اس کی نماز صحیح ہوگی، لیکن اگر یہ عمل مذکور اشخاص نے تفریق بین المسلمین اور فتنہ کی نیت سے کیا ہو تو ازروئے شرع گنہگار ہوئے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی