کسوف میں جہری تلاوت

صلاۃ الاستسقاء کب پڑھی جائے ؟
نوفمبر 10, 2018
اوقات مکروہ میں کسوف کی نماز
نوفمبر 10, 2018

کسوف میں جہری تلاوت

سوال:اگر کوئی امام خشوع وخضوع کو پیش نظر رکھتے ہوئے صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے صلوۃ کسوف میں جہر کرے تو کیا نماز میں کوئی خلل ہوگا، نماز ہوگی یا نہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

صلوۃ کسوف سراً اور جہراً دونوں طریقہ پر پڑھنا جائز ہے(۳) البتہ افضل طریقہ میں اختلاف ہے امام ابوحنیفہ کے نزدیک سراً پڑھنا افضل ہے۔ صاحبین کے نزدیک جہراً پڑھنا افضل ہے، جہر کے

(۱) أن النبیﷺ خرج إلیٰ المصلی فاستسقیٰ فاستقبل القبلۃ وقلب رداء ہ وصلی رکعتین۔ صحیح البخاری، کتاب الاستسقاء، باب تحویل الرداء فی الاستسقاء، حدیث نمبر:۱۰۱۲

(۲) عن أنس بن مالک: أن رجلاً دخل المسجد یوم الجمعۃ من باب کان نحو دار القضاء ورسول ﷲ ﷺ قائم یخطب فاستقبل رسول ﷲ ﷺ قائما ثم قال: یا رسول ﷲ ﷺ ھلکت الأموال……فرفع رسول ﷲ ﷺ یدیہ ثم قال: اللھم أغثنا……۔صحیح البخاری، کتاب الاستسقاء، باب الاستسقاء فی خطبۃ الجمعۃ غیر مستقبل القبلۃ،حدیث نمبر:۱۰۱۴

(۳)عن عائشۃ رضی ﷲ عنہا: جھر النبی ﷺ فی صلاۃ الخسوف بقراء تہ فإذا فرغ من قراء تہ کبر فرکع۔ صحیح البخاری، کتاب الکسوف، باب الجھر بالقراء ۃ فی الکسوف، حدیث نمبر:۱۰۶۵

اورائمہ بھی قائل ہیں۔ امام احمد اور امام اسحاق اور ابن خزیمہ، ابن منذر اور دیگر محدثین بھی جہر کے قائل ہیں(۱)اس لئے جہر سے پڑھنے کی گنجائش ہے نماز میں کوئی خلل نہ ہوگا۔

تحریر:ناصر علی ندوی