اوقات مکروہ میں کسوف کی نماز

کسوف میں جہری تلاوت
نوفمبر 10, 2018
حالت نزع میں کس سمت لٹایاجائے؟
نوفمبر 11, 2018

اوقات مکروہ میں کسوف کی نماز

سوال: ہندوستان میں سورج گرہن ۱۰:۵ سے شام ۱۵:۶تک تھا اور عصر کی نماز کا وقت۱۵:۵ تھا۔

۱-کچھ مساجد میں نماز عصر کے بعد نماز کسوف ادا کی گئی یہ کہہ کر عصر اور مغرب کے درمیان جو سجدہ پر پابندی ہے، اس کا اطلاق نماز کسوف پر نہیں ہوتا؟

۲-کچھ مساجد میں پہلے نماز کسوف ہوئی اور چھ بجے کے بعد عصر کی نماز ہوئی جبکہ عصر کا وقت ۱۵:۶ تک تھا،دوسرے الفاظ میں انہوں نے عصر کی نماز ملتوی کردی صلوۃ کسوف کی وجہ سے۔

۳-کچھ مساجد میں نماز کسوف نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عصر اور مغرب کے درمیان سورج گرہن ہورہا ہے اور عصر کی نماز کے بعد مغرب تک سجدہ جائز نہیں اس لئے صلوۃ کسوف عصر اور مغرب کے درمیان جائز نہیں، اس کی جگہ تلاوت ذکر اور خیرات وغیرہ ہوسکتی ہے، اور صلوۃ کسوف کو چھوڑدیا جائے گا۔

ھــوالـمـصـــوب:

سورج گرہن کی نماز نہ پڑھ کر تسبیح وتہلیل کرنا چاہئے تھا، اس لئے کہ فقہاء نے صراحت کی ہے اوقات مکروہہ میں نماز نہیں پڑھی جائے گی، بلکہ تسبیح وتہلیل واستغفار کیا جائے گا۔ بحرا لرائق میں ہے:

(۱)وقد ورد الجھر فیھا عن علی مرفوعاً وموقوفاً أخرجہ ابن الخزیمۃ وغیرہ۔ وقال بہ صاحبا أبی حنیفۃ وأحمد واسحق وابن خزیمۃ وابن المنذر وغیرھما من محدثی الشافعیۃ وابن العربی من المالکیۃ وقال الطبری: یخیرمن الجھر والإسرار۔ فتح الباری، ج۲،ص:۷۰۹۔ مزید دیکھئے :عمدۃ القاری،ج۵،ص:۳۳۸

ومن أنھا لاتصلی فی الأوقات المکروھۃ (۱)

المغنی میں ہے:

وإذا کان الکسوف فی غیروقت الصلوۃ جعل مکان الصلاۃ تسبیحاً ھذا ظاھر المذھب (۲)

اورالموسوعۃ الفقہیہ میں ہے:

فإن صادف الکسوف فی ھذہ الأوقات لم تصل، وجعل فی مکانھا تسبیحاً وتہلیلاً واستغفاراً (۳)

جن لوگوں نے کسوف کی نماز پڑھی ہے اور عصر کی نماز کومؤخر کیا ہے ان کی نماز ہوگئی۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی