بلا وضو سجدۂ تلاوت سے متعلق ایک روایت

بلاوضو تلاوت کرنا
أكتوبر 31, 2018
برہنہ غسل کے بعد وضو کا اعتبار
أكتوبر 31, 2018

بلا وضو سجدۂ تلاوت سے متعلق ایک روایت

سوال:سجدہ تلاوت بلاوضو جائز ہے یا نہیں؟ روایت ہے کہ ابن عمرؓ بغیر وضو کے سجدہ کرتے تھے اور جب آپ ﷺ سورہ نجم کی تلاوت کفار مکہ کے سامنے کی تھی تو اس وقت آیت سجدہ پر پہنچ کر آپ ﷺ نے سجدہ کیا اور کفارمکہ نے بھی جو بغیر وضو تھے؟

ھــوالــمـصــوب:

سجدہ تلاوت بلاوضو جائز نہیں ہے(۱) کافر عبادات کے مکلف نہیں ہیں، اور سجدہ تلاوت عبادت ہے، جو کافر پر واجب نہیں(۲) حضرت بن عمرؓ کے جس اثر کو امام بخاریؒ نے نقل کیا ہے(۳) اس سے طہارت کی نفی نہیں ہوتی ہے (۴) اور بیہقی کی جس روایت کو فتح الباری میں نقل کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا قول طہارت کے ساتھ سجدہ کرنے کا تھا، روایت یہ ہے :

عن ابن عمر ؓ قال لایسجد الرجل الاوھو طاہر(۵)

جبکہ فتح الباری ہی میں ایک روایت جو سعیدبن جبیرؓ کی طرف منسوب ہے اس میں ابن عمرؓ کے عمل سے بغیر وضو سجدہ کرنے کا پتہ چلتا ہے(۶) صاحب فتح الباری نے ان دونوں روایتوں کے درمیان جو تطبیق کی ہے وہ درج ذیل ہے:

فیجمع بینھما (أی بین روایۃ النافع وبین روایۃ سعید بن جبیرؓ) بأنہ أراد بقولہ طاھر الطہارۃ الکبریٰ أو الثانی علیٰ حالۃ الإختیار والأول علی الضرورۃ (۷)

یہاں پر اول سے مراد سعید بن حمیرؓ کی روایت ہے، اور فقہی کلیہ بھی یہی ہے کہ قولی روایت کو فعلی روایت پر ترجیح حاصل ہوتی ہے (۸) اگر ہم ابن عمرؓ کے مسلک کو مان بھی لیں تو یہ صرف انہی کا مسلک ہے باقی دوسرے کسی شخص کا یہ مسلک نہیں ہے، ہاں امام شعبی بھی اس کے قائل ہیں، لہٰذا تفردات پر عمل نہ کرکے اکثر بلکہ جملہ صحابہ کرام کا جو قول ہے اس پر عمل کرنا لازم ہے جبکہ عبادت بغیروضو انجام نہیں دی جاسکتی ہے۔

تحریر:مسعودحسن حسنی     تصویب:ناصر علی ندوی