مسجد میں انگلیاں چٹخانا

مسجد میں جگہ مخصوص کرنا
نوفمبر 4, 2018
سجدہ کی حالت میں پیر زمین سے اٹھ جائے
نوفمبر 4, 2018

مسجد میں انگلیاں چٹخانا

سوال:مسجد میں اور اسی طرح اگر وہ منتظرصلوۃ ہو تو دونوں حالتوں میں انگلی چٹخانا کیسا ہے، اگر مکروہ ہے تو تحریمی یا تنزیہی؟

ھــوالــمـصــوب:

دونوں صورتوں میں انگلیوں کا چٹخانا مکروہ تنزیہی ہے، حضورﷺنے انگلیوں کے چٹخانے سے روکا ہے(۲)

فقہاء نے اس حدیث کی بنیاد پر صراحت کی ہے کہ نماز کی حالت ہو یا نماز سے باہر ہو اگر مسجد میں یہ عمل ہو تو مکروہ ہے۔ فتاویٰ ہندیہ میں صراحت ہے:

(۱) قولہ’ولیس لہ إزعاج غیرہ منہ‘ قال فی القنیۃ: لہ فی المسجد موضع معین یواظب علیہ وقد شغلہ غیرہ قال الأوزاعی: لہ أن یزعجہ ولیس لہ ذلک عندنا أی لأن المسجد لیس ملکا لأحد، قلت:وینبغی تقییدہ بما إذا لم یقم علی نیۃ العود بلامھلۃ کما لوقام للوضوء مثلاً ولاسیما إذا وضع فیہ ثوبہ لتحقق سبق یدہ تأمل۔ ردالمحتار،ج۲،ص:۴۳۶

(۲)اذا توضا أحدکم ثم خرج الی المسجد فلا یشبک بین أصابعہ فإنہ فی الصلاۃ۔صحیح ابن خزیمۃ،کتاب الصلاۃ،باب النھی عن التشبیک بین الأصابع عند الخروج الی الصلاۃ،حدیث نمبر:۴۴۱، السنن الکبری للبیہقی کتاب الجمعۃ، باب لا یشبک بین أصابعہ اذا خرج الی الصلاۃ،حدیث نمبر: ۶۰۹۲، مسندأحمد بن حنبل ج۴،ص:۲۴۱،حدیث نمبر:۱۸۱۲۸قال شعیب الأرناؤط:حدیث حسن وہذا إسناد ضعیف۔

ویکرہ أن یشبک أصابعہ…… والفرقعۃ خارج الصلاۃ کرھھا کثیر من الناس(۱)

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی