سجدہ میں امام سے پہلے مقتدی سراٹھالے؟

نماز میں ادھر ادھر دیکھنا
نوفمبر 4, 2018
نماز میں کھنکارنا
نوفمبر 4, 2018

سجدہ میں امام سے پہلے مقتدی سراٹھالے؟

سوال:بوڑھے لوگ بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں، امام کھڑے ہوکر پڑھاتا ہے، بیٹھ کر پڑھنے والے ارکان میں جلدی کرتے ہیں کیوں کہ وہ کھڑے ہونے والے کے مقابلہ اقرب ہوتے ہیں بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز امام سے قبل ارکان کی ادائیگی کی بنا پر ہوگی؟

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ صورت میں مذکور شخص کی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی جو امام سے قبل سراٹھارہا ہے یا اس سے پہلے رکوع وسجود میں چلاجارہا ہے لیکن بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ رکوع، سجدہ یا دیگر ارکان کی ادائیگی امام کے بعد کرے وہ یہ کہ اندازہ سے ٹھہر کر رکوع، سجدہ کرے، جو مسئلہ تحریر کیا گیا اصلاً اس وعید سے بچنے کے لئے ہو جو احادیث میں وارد ہے مثلاً:

قال:أما یخشی أحدکم أو لا یخشی أحدکم اذا رفع رأسہ قبل الامام أن یجعل ﷲ رأسہ رأس حمار أو یجعل ﷲ صورتہ صورۃ حمار(۲)

نوٹ:واضح رہے کہ ایسے شخص کی نماز اسی صورت میں معتبر ہوگی جبکہ امام کے ساتھ رکوع یا سجدہ

(۱)الفتاویٰ الہندیہ، ج۱،ص:۱۰۶

(۲) صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب إثم من رفع رأسہ قبل الامام،حدیث نمبر:۶۹۱

میں شرکت پائی گئی ہو لیکن اگر امام سے قبل سجدہ یا رکوع کرکے سر اٹھالیتا ہے اور امام بعد کو رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس مقتدی کا رکوع یا سجدہ معتبر نہ ہوگا(۱)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی