قصر سے متعلق چندسوالات

مسافر امام کے پیچھے چھوٹی رکعت میں قرأت کامسئلہ
نوفمبر 10, 2018
قصر سے متعلق چندسوالات
نوفمبر 10, 2018

 قصر سے متعلق چندسوالات

نماز قصر کے متعلق مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔

(۱) ومنھا أنہ یقضی أول صلاتہ فی حق القراء ۃ وآخرھا فی حق التشھد۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۹۱

(۲)و إن صلی المسافر بالمقیمین رکعتین سلم و أتم المقیمون صلاتھم کذا فی الھدایۃ وصاروا منفردین کالمسبوق إلا أنھم لا یقرؤن فی الأصح ھکذا فی التبیین۔ الفتاویٰ الہندیۃ، ج۱،ص:۱۴۲

(۳) وإن صلی المسافر بالمقیمین رکعتین فسلم وأتم المقیمون صلاتھم کذا فی الھدایۃ وصاروا منفردین کالمسبوق إلا أنھم لایقرؤن فی الأصم ھکذا فی التبیین۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۱۴۲

۱-ایک شخص اپنی جائے پیدائش (وطن اصلی) چھوڑکر تقریباً۱۳۵ کلو میٹر دور لکھنؤ میں مستقل طور پر رہنے لگا، جائے پیدائش میں اس کی جائیداد اور بھائی بند ہیں، وہ کبھی کبھار کسی تقریب یا حادثہ کے موقع پر اپنے جائے وطن جاتا ہے تو کیا وہ وہاں قصر کرے یا پوری نماز پڑھے؟

(فقہ اسلامی کی اصطلاح میں وطن اصلی وہ مقام ہے جہاں مستقل طور پر انسان رہتا ہے اور اگر کسی وجہ سے وہ اس مقام کو چھوڑکر دوسرے مقام پر اسی ارادے سے سکونت اختیار کرے تو وہ دوسرا مقام وطن اصلی ہوجائے گا، اور پہلا مقام وطن اصلی نہ ہوگا)

۲-ایک شخص ضلع پرتاپ گڑھ کا رہنے والا ہے اور سرکاری ملازمت لکھنؤ میں کرتا ہے ، لکھنؤ میں اپنے بھائی کے بچوں کے ساتھ رہتا ہے اور ایک ڈیڑھ مہینہ میں اپنے وطن پرتاپ گڑھ جاتا رہتا ہے، ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنے وطن پرتاپ گڑھ میں رہنے کا ارادہ ہے، چونکہ دونوں جگہ قصر لازم نہیں ہے اس لئے پوری نماز ادا کرتا ہے، اگر وہ شخص بارادہ کبھی لکھنؤ صرف ۵یا۷یوم کیلئے آتا ہے اوراپنے وطن پرتاپ گڑھ لوٹ جاتا ہے توکیا وہ لکھنؤ میں ۵ دن قصر والی نمازوں میں قصر کرے گا یا پوری نماز پڑھے گا ؟

۳-ایک شخص لکھنؤ کا رہنے والا ہے اور کانپور میں ملازمت کرتا ہے۔ روزانہ صبح ۸ بجے بذریعہ بس جاتا ہے اور عشاء تک واپس آجاتا ہے کیا وہ کانپور (مراد جگہ مسافت ۴۸ میں ۷۲کلو میٹر) میں ظہر اور عصر کی نماز میں قصر کرے گا یا نہیں؟

۴-ایک شخص لکھنؤ شہر کا رہنے والا ہے اور فرخ آباد میں ملازمت کرتا ہے، صرف پانچ روز وہاں رہتا ہے، اور ہر ہفتہ کے روز گھر واپس آجاتا ہے اور ہفتہ واتوار کو گھر پر رہتا ہے کیا وہ شخص فرخ آباد قیام کے دوران پوری نماز پڑھے یا قصر کرے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-وطن اصلی کو ترک کرکے دوسرا وطن اختیار کرلیا تو یہ دوسرا وطن ہی وطن اصلی ہوگیا، جب کبھی وہ وطن اول جائے گا اور پندرہ دن کم قیام کا ارادہ کرے گا تو وہاں وہ قصر کرے گا، پوری نماز نہیں پڑھے گا(۱)

۲-جب پرتاپ گڑھ وطن اصلی ہے تو جب لکھنؤ پانچ یا سات یوم کے لئے آئے گا ، قصر کرے گا(۲)

۳-جب لکھنؤ میں رہتا ہے اورکانپور ملازمت کے لئے روزانہ جاتا ہے تو کانپور میں قصر کرے گا(۳)

۴-فرخ آباد میں جب ملازمت کرتا ہے اور پانچ روز رہنے کے بعد لکھنؤ جو وطن ہے لوٹ آتا ہے تو فرخ آبادمیں قصر کرے گا اور لکھنؤ میں اتمام۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی