ناجائزروپیہ لینے کے بعدوہ رقم واپس کرنے کامسئلہ

زکوٰۃ کی رقم جمع کرنے کیلئے بینک اکاؤنٹ کھولنا
ديسمبر 27, 2022
زکوۃ پرایک شبہ
ديسمبر 27, 2022

ناجائزروپیہ لینے کے بعدوہ رقم واپس کرنے کامسئلہ

سوال:۱-سائل ایک سرکاری ملازم تھا۔ دوران ملازمت دین سے دوری کی بنا پر مشتبہ اور ناجائز آمدنی لینے کاارتکاب کیا۔ ملازمت کے آخری دور میں ناجائز آمدنی سے احتیاط کی توفیق الحمدللہ ہوگئی ،مگر سالہا سال جو پیسہ ناجائز آمدنی کے طور پر لیا اس کے بارے میں دل میں یہ خیال آتا ہے کہ جس سے لیا ہے اس کو واپس کیا جائے مگر اس کی نوعیت یہ ہے کہ باوجود کوشش کے اس کی فہرست بنانا اور افراد ومقامات کی نشان دہی تقریباً ناممکن ہے ،گویا اہل حق کو یہ لیا ہوا پیسہ واپس کرنانا ممکن ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کاکیا تدارک ہے؟ کیا صرف توبہ واستغفار کافی ہے یا ایک رقم مختص کرکے اس کو صدقہ کردیا جائے؟

۲- پھر اگر ایک رقم مخصوص کرکے اس کو صدقہ کیا جائے تو اس کا مصرف صرف غرباء اور مدارس ہیں یا میں اپنی ایک بیٹی جو ضرورت مند ہے اس کو بھی اس میں سے کچھ دے سکتا ہوں؟ واضح رہے کہ ہم لوگ سادات میں سے ہیں،میری بیٹی بھی سید ہے، مگر داماد نسباً شیخ ہے۔

ھــوالمصــوب:

۱-ان افراد تک کسی بھی حال میں مذکورہ رقم پہنچائی جائے گی (۱)،لیکن اگر ان تک یہ رقم پہنچانے کی کوئی بھی صورت نہ ہو تو پھر غرباء کو صدقہ کرکے توبہ واستغفار کی جائے۔ توبہ اسی صورت میں معتبر ہے جب کہ اس مال سے کلی طور پر دستبردار ہوجائیں۔

۲-اس کامصرف صرف غرباء ہیں اور وہ مدارس بھی ہیں جن میں غریب طلباء کے تعلیم وطعام کا نظم ہو اور وہ رقم انہیں طلباء پر صرف کی جائے(۲)،ہاں داماد اگر غریب ہے تو اس کو دے سکتے ہیں۔بیٹی اگر بالغہ ہے اور محتاج ہے تو دے سکتے ہیں لیکن نہ دینا بہتر ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی