سوال:ایک روشن خیال کا اعتراض۔ زکوۃ جب میل ہے تو آپ ﷺ نے اپنے لئے ناپسندیدہ اور دوسروں کیلئے پسند کیوں فرمایا؟
ھــوالـمـصـــوب:
زکوۃ جس پر واجب ہے اس کے حق میں میل ہے، زکوۃ دے کر اپنے مال کو پاک کرتا ہے، دوسرے کے حق میں میل نہیں ہے، اس کا بنوہاشم کے حق میں ممنوع ہونے کا سبب دوسرا ہے، بنی ہاشم کے لئے اس کی ممانعت اس لئے ہے کہ ان کا حصہ ابولہب کو چھوڑکر خمس میں سے متعین کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی عظمت امت کے دلوںمیں قائم کرنے کے لئے حرام کیا، یہ آپ نے حرام نہیںکیا ہے۔ اللباب کے مصنف لکھتے ہیں:
لأن حرمۃ الصدقۃ علی بنی ھاشم کرامۃ من اللہ لھم ولذریتھم حیث نصروہ صلی اللہ علیہ وسلم فی جاھلیتھم واسلامھم وأبولھب کان حریصاً علی أذی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فلم یستحقھا بنوہ (و) لا تدفع أیضاً الی (موالیھم) الخ‘۔(۱)
تحریر:مسعود حسن حسنی تصویب:ناصرعلی