عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

خطبہ کے بعددعا
نوفمبر 10, 2018
عید کے بعدمصافحہ و معانقہ
نوفمبر 10, 2018

عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

سوال:۱-عیدین میں بطور اظہار محبت بلاکسی نیت ثواب وعذاب گلے ملنا کیا بدعت اور حرام ہے؟

۲-نماز عیدین وخطبات کے درمیان اور بعد دعا مانگنا جبکہ نبیؐ سے لے کر تبع تابعین تک منقول نہیں ہے،کیسا ہے؟

۳-نماز عیدین سے قبل مسائل عیدین کے علاوہ ملکی وسیاسی بیان دینا یا ایسے مسائل بتانا جن سے مسلم قوم میں انتشار ہوکیسا ہے؟ اور اس میں سننے والے غیرمسلم بھی موجود ہیں۔

ھــوالـمـصـــوب:

۱-ابتداء ملاقات پر مصافحہ اور معانقہ کرنا سنت سے ثابت ہے، اگر ساتھ آئے ہوں پھر بعد نماز عیدمعانقہ کریں تو یہ بدعت ہوگا، کیوں کہ عید کی خوشی کے لئے معانقہ کرنا سنت سے ثابت نہیں ہے(۳)

(۱) عن أبی أمامۃ قال قیل یارسول ﷲ ﷺ أی الدعاء اسمع قال جوف اللیل الآخر ودبرالصلاۃ المکتوبات۔ سنن الترمذی، أبواب الدعوات، باب ینزل ربناکل لیلۃ الی السماء الدنیا،حدیث نمبر:۳۸۳۸

(۲) کان رسول ﷲﷺ إذا رفع یدیہ فی الدعاء لم یحطھما حتی یمسح بھما وجھہ۔سنن الترمذی،أبواب الدعوات، باب ماجاء فی رفع أیدی عندالدعاء،حدیث نمبر:۳۷۱۴

(۳)قال النووی: المصافحۃ سنۃ لجمع علیھا عند التلاقی۔فتح الباری،ج۱۱،ص:۶۶

إعلم أن المصافحۃ مستحبۃ عندکل لقاء، وأما مااعتادہ الناس من المصافحۃ بعد صلاۃ الصبح والعصر فلا أصل لہ فی الشرع علی ھذا الوجہ، ولکن لا بأس بہ فإن أصل المصافحۃ سنۃ وکونھم حافظوا علیھا فی بعض الأحوال وفرطوا فی کثیر من الأحوال أو أکثرھا لا یخرج ذلک البعض عن کونہ من المصافحۃ التی ورد الشرع بأصلھا۔ردالمحتارج،۹،ص:۵۴۷

۲-خطبات کے درمیان دونوں خطبوں کے درمیان اور بعد دعا مانگنا ثابت نہیں ہے، بلکہ ممانعت ثابت ہے، نماز عیدین کے بعد دعا نہ مانگے کیوں کہ ثابت نہیں ہے، اور اگر کوئی عیدین کے بعد دعا مانگتا ہے تو اس کی گنجائش ہے کیوں کہ بعد نماز دعا مانگنے کی عمومی روایات وارد ہیں ان عمومی روایات میں ہر نماز داخل ہے جس میں نماز عیدبھی داخل ہے۔

۳-عیدگاہ میں سیاسی اور ملکی مسائل بیان نہیں کرنا چاہئے خصوصاً جبکہ سیاسی اور ملکی مسائل میں بنیادی اختلاف ہوتاہے،اور نقطۂ نظربھی مختلف ہوتے ہیں۔

تحریر: محمد ظہور ندوی