عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

عید کے بعدمصافحہ و معانقہ
نوفمبر 10, 2018
عید کے بعدمصافحہ و معانقہ
نوفمبر 10, 2018

عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

سوال:عیدین کی نماز وخطبہ کے بعد مسجد وعیدگاہ میں ایک ترتیب سے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے بغل گیر ہوکر معانقہ کرتے ہیں، اور عید کی مبارک باد دیتے ہیں، اسی طرح گھر گھرجاکر اور راستے میں بھی بغل گیر ہوتے ہیں، جب کسی کے گھر میت ہوتی ہے تو صاحب میت کو بغل گیر ہوکر معانقہ کرکے ملتے ہیں اور پھر جب میت کو قبرستان میں دفن کرکے گھر لوٹتے ہیں،اس وقت میت کے رشتہ دار ایک قطار میں میت کے گھر کے پاس کھڑے ہوجاتے ہیں اور لوگ فرداً فرداً ان کو گلے ملتے ہیں، شادی میں عقد خوانی کے بعد لوگ دولہے کو اور اس کے والد اور عزیز واقارب کو فرداً فرداً بغل گیر ہوکر معانقہ کرتے ہیں کیا یہ سب سنت ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

معانقہ کی مذکور صورتیں جو آج کل رواج پذیر ہوگئی ہیں، ان کا ثبوت قرآن واحادیث سے نہیں

(۱)سنن أبی داؤد، کتاب الادب، باب فی المصافحۃ، حدیث نمبر:۵۲۱۲

(۲)سنن ابی داؤد،کتاب الادب، باب فی المعانقہ،حدیث نمبر:۵۲۱۴

(۳) مرقاۃ المصابیح، ج۸، ص:۴۹۴

ہے، خیرالقرون میں اس طرح ہرلمحہ معانقہ نہ تھا، لہذا اس حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے :

من أحدث فی أمرنا مالیس منہ فھو رد(۱)

اس سے احتراز کرنا چاہئے،البتہ اگراسی وقت پہلی ملاقات ہے تومصافحہ ومعانقہ کی گنجائش ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی ندوی