عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

عید کے بعدمصافحہ و معانقہ
نوفمبر 10, 2018
عید کے بعدمصافحہ و معانقہ
نوفمبر 10, 2018

عید کے بعدمصافحہ و معانقہ

سوال:عیدین اور دوسرے خوشی کے موقع پر معانقہ کرنا کیسا ہے؟ اگر صحیح ہے تو کس حد تک ؟ پہلے مصافحہ کریں یا معانقہ؟

ھــوالـمـصـــوب:

مصافحہ اور معانقہ اول ملاقات میں شرعاً ثابت ہے، لہذا ممانعت نہ ہوگی،لیکن عیدین کے بعد معانقہ ومصافحہ بدعت ہے، اس کا ثبوت شریعت مطہرہ میں موجود نہیں ہے اور یہ عقلاً بھی نہ سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ لوگ پہلے مل چکے ہوتے ہیں پھر ازسرنو معانقہ ومصافحہ کرتے ہیں۔

عن جعفر بن أبی طالب فی قصۃ رجوعہ من أرض الحبشۃ قال فخرجنا حتی أتینا المدینۃ فتلقانی رسول اﷲﷺ فاعتنقنی……(۲)

عن البراء بن عازب قال قال النبیﷺ :ما من مسلمین یلتقیان فیتصافحان إلا غفر لھما قبل

(۱) فإن محل المصافحۃ المشروعۃ أول الملاقاۃ وقد یکون جماعۃ یتلاقون من غیر مصافحۃ ویتصاحبون بالکلام ومذاکرۃ العلم وغیرہ مرۃ مدیدۃ ثم إذا صلوا یتصافحون فأین ھذا من السنۃ المشروعۃ ؟ ولھذا صرح بعض علماء نا بأنھا مکروھۃ حینئذ وإنھا من البدع المذمومۃ۔ مرقاۃ المفاتیح،ج۸،ص:۴۹۴

(۲)مجمع الزوائد،کتاب المناقب،باب ماجاء فی النجاشی،حدیث نمبر:۱۶۱۸۶،قال الھیثمی:رواہ البزار وفیہ أسد بن عمرو ومجاھد بن سعید وثقھما غیر واحد وضعفھما جماعۃ بقیۃ رجالہ ثقاۃ۔

أن یتفرقا(۱)

عن رجل من عنزۃ أنہ قال لأبی ذر…… ھل کان رسول اﷲ ﷺ یصافحکم إذا لقیتموہ؟ قال: ما لقیتہ قط إلا صافحنی(۲)

حاشیہ مشکٰوۃ میں امام نوویؒ کا قول مذکور ہے:

وما اعتادہ الناس بعد صلوٰۃ الصبح والعصر لا أصل لہ فی الشرع علی ھذا الوجہ (۳)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی