عید کی رؤیت

بیت الخلاء کا رخ قبلہ کی طرف ہوجائے
نوفمبر 1, 2018
موت کے وقت کلمہ کی تلقین
نوفمبر 1, 2018

عید کی رؤیت

سوال:عیدین کے چاند کا کیا حکم ہے؟ کیا موجودہ ذرائع ابلاغ (ٹی وی ، فون وغیرہ) کی خبروں پر اعتماد کیا جائے گا یا نہیں؟ نیز کتنی دور دراز کی خبروں کا اعتبار ہوگا؟

ھــوالـمـصـــوب:

رؤیت ہلال عیدین کیلئے دوثقہ مسلمانوں کی شہادت کا اعتبار کیا جائے گا(۱)موجودہ ذرائع ابلاغ پر کسی چیز کا بیان کرنا کتنا ہی قابل اعتماد ہو شہادت کے لئے کافی نہیں ہے، ہاں اگر دوثقہ مسلمان گواہ علماء کی کمیٹی یا رؤیت ہلال کمیٹی کے سامنے چاند دیکھنے کی شہادت دیں تو اس شہادت علی الرویۃ کی بنیاد پر وہ کمیٹی ریڈیو پر اپنا تعارف کراکے چاند دیکھے جانے کی خبر کو نشر کرسکتی ہے۔

جمہورعلماء کے نزدیک اختلاف مطالع کااعتبارنہیں ہے(۲)شہادت سے رؤیت ثابت ہوجائے گی،

(۱)لاتصوموا حتی تروا الھلال ولا تفطروا حتی تروہ فإن غم علیکم فاقدروا لہ۔ صحیح البخاری،کتاب الصوم،باب قول النبی ﷺ إذا رأیتم الھلال فصوموا وإذا رأیتموہ فافطروا،حدیث نمبر: ۱۹۰۶

و إذا کان بالسماء علۃ لم تقبل فی ھلال الفطر الا شھادۃ رجلین أو رجل وامرأتین لأنہ تعلق بہ نفع العبد وھو الفطر فأشبہ سائر حقوقہ…… وإن لم یکن بالسماء علۃ لم تقبل إلا شھادۃ جماعۃ یقع العلم بخبرھم کما ذکرنا۔الہدایۃ ج۱، ص:۲۱۶(قدیم)

(۲)دوردرازملکوں کے درمیان اختلا ف مطالع معتبرہے،قریب کے علاقوں میں معتبرنہیں ہے،علامہ زیلعیؒ لکھتے ہیں:

والأشبہ أن یعتبر لأن کل قوم مخاطبون بما عندہم وانفصال الہلال عن شعاع الشمس یختلف باختلاف         ==

اورجہاں تک دوری کی بات ہے توملک میں کہیں بھی رؤیت ہوپورے ملک کے لئے وہ رؤیت کافی ہوگی(۱)

تحریر: محمدمستقیم ندوی               تصویب:ناصر علی ندوی