عیدین کی نماز عیدگاہ میں سنت ہے

عیدین کی نماز عیدگاہ میں سنت ہے
نوفمبر 10, 2018
اہل تشیع کا عیدین کی علیحدہ جماعت کرنا
نوفمبر 10, 2018

عیدین کی نماز عیدگاہ میں سنت ہے

سوال:۱-کیا صلوٰۃ العید، عیدگاہ (مصلی) میں ادا کرنا سنت مؤکدہ ہے؟

۲-کیا عیدگاہ کاشہر سے باہر ہونا مطلقاً شرط ہے؟

۳-کیا عیدگاہ کاآبادی سے دور ہونا مطلقاً شرط ہے؟

۴-چھوٹے شہروں کے اندر عید کی نمازکسی بڑے میدان میں ادا کرنے سے

(۱) الفتاویٰ الہندیۃ، ج۱،ص:۱۵۱

(۲)عن علی قال الجھر فی صلاۃ العید من السنۃ والخروج فی العیدین من السنۃ۔ السنن الکبریٰ للبیہقی،کتاب صلاۃ العیدین، باب الجھر بالقراء ۃ فی العیدین ،حدیث نمبر :۶۴۱۷

عیدگاہ کی سنت ادا ہوجائے گی؟ اگر نہیں تو عیدکی نمازمسجد میں ادا کرنا افضل ہے یا اس میدان میں؟

۵-بڑے شہروں کے اندر عیدکی نمازکسی بڑے میدان میں ادا کرنے سے عیدگاہ کی سنت پوری ہوگی؟ کبیر شہر سے مراد ایسا بڑا شہر جہاں حدود شہر سے باہر تک سواری کے بغیر نکلنا مشکل ہو، برطانیہ میں اکثر شہر کی حالت ایسی ہی ہے، اگر نہیں تو عیدکی نماز مسجد میں اداکرنا افضل ہے یا اس میدان میں؟

۶-بعض شہروں کے باہر نکلنا ممکن ہی نہیں (مثل:بعض شہر ۱۰ میل تک پھیلے ہوئے ہیں) اور بعض اس سے بھی زیادہ کئی شہر بڑھ کر مخلوط ہوگئے ہیں، یعنی ایک شہر سے نکلیں گے تو دوسرے شہر میں منتقل ہوجائیں گے، برطانیہ میں اکثر شہر کی حالت ایسی ہی ہے، ایسے شہروں کے اندر عیدکی نمازکسی بڑے میدان میں ادا کرنے سے عیدگاہ کی سنت پوری ہوگی؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-عید کی نماز نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ عیدگاہ میں ادافرمائی ہے(۱) سوائے چند مرتبہ کے کہ بارش کی وجہ سے عیدگاہ تشریف نہیں لے جاسکے اور مسجد نبوی ہی میں نماز عید ہوئی،اس لئے عیدگاہ میں نماز عید ادا کرنا سنت ہے، مولانا عبدالحیؒ نے مجموعہ فتاویٰ میں صراحت کی ہے کہ عید کی نماز کیلئے باہر جانا سنت مؤکدہ ہے(۲)درمختارمیں ہے:

الخروج إلیھا أی (الجبانۃ) لصلوۃ العید سنۃ وان وسعھم المسجد الجامع ھو الصحیح(۳)

الخروج الی الجبانۃ فی صلاۃ العید سنۃ وان

(۱) کان رسول ﷲ ﷺ یخرج یوم الفطر والأضحی إلی المصلی۔صحیح البخاری، کتاب العیدین، باب الخروج إلی المصلی بغیر منبر،حدیث نمبر:۹۵۶

(۲) مجموعہ فتاویٰ مولانا عبدالحی، ص:۲۲۷

(۳)درمختار مع الرد،ج۳،ص:۴۹

کان یسعھم المسجد الجامع ، علی ھذا عامۃ المشائخ وھوالصحیح(۱)

۲-عیدکی نمازمیدان میں پڑھناسنت ہے،شہرکے باہرہوناضروری نہیں ہے۔

۳-عیدگاہ کاآبادی سے باہرہوناشرط نہیں ہے،میدان ہوناکافی ہے۔

۴- چھوٹے شہر سے باہر اگر میدان دستیاب نہ ہو اور ایسی جگہ شہر کے اندر دستیاب ہوجہاں بڑی تعدادمیں لوگ نماز ادا کریں تو عیدگاہ کی سنت اس حالت عذر میں ادا ہوجائے گی، ورنہ شہر کے باہر میدان میں ادا کرنا افضل ہے۔

۵-بڑے شہر میں کسی بڑے میدان میں نماز عید ادا کرنے سے عیدگاہ کی سنت ادا ہوجائے گی۔

۶-اسی طرح دویا اس سے زائد مخلوط شہر کا بھی حکم ہے کہ بڑے میدان میں نماز عید ادا کرنے سے سنت پوری ہوجائے گی۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی