مقتدی کوئی واجب چھوڑدے

 قعدہ اخیرہ کے بعد کھڑا ہوجائے
نوفمبر 10, 2018
ضرورت کے بغیر سجدۂ سہو کرنا
نوفمبر 10, 2018

مقتدی کوئی واجب چھوڑدے

سوال:اگر کوئی مقتدی واجب چھوڑدے یا مکروہ تحریمی کا ارتکاب کرے تو کیا اس پر نماز کا اعادہ ضروری ہے؟ اور اگر اس پر اعادہ ضروری ہے تو کیا وہ فوراً نماز توڑدے یا امام کے سلام کے پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر نماز کا اعادہ کرے؟

ھــوالـمـصـــوب:

اگر مقتدی بھول سے کوئی واجب چھوڑدے تو نہ اس پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے اور نماز کا اعادہ ، اس لئے کہ وہ اپنے امام کے تابع ہوتا ہے، اگر وہ تنہا سجدہ کرے گا تو اپنے امام کی مخالفت کرنے والا سمجھا جائے گا،جیسا کہ ہدایہ میں ہے:

فإن سھی المؤتم لم یلزم الإمام ولا المؤتم السجود لأنہ لوسجد وحدہ کان مخالفا لإمامہ ولوتابعہ الإمام ینقلب الأصل تبعاً(۳)

(۱)وإن قعد فی الرابعۃ مثلاً قدرالتشھد ثم قام عاد وسلم……سجد للسھو۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۵۵۳

(۲)عن أبی ہریرۃ قال قال رسول ﷲ ﷺ :أ یعجز أحدکم أن یتقدم أو یتأخر أو عن یمینہ أو شمالہ۔سنن أبی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب فی الرجل یتطوع فی مکانہ الذی صلی فیہ المکتوبۃ،حدیث نمبر:۱۰۰۶

……ثم اعلم ان الجمہور علی أن الإمام لا یتطوع فی مکانہ الذی صلی فیہ الفریضۃ وذکر ابن أبی شیبۃ عن علی ؓ:لا یتطوع الإمام حتی یتحول من مکانہ أو یفصل بینھما بکلام وکرہہ ابن عمر للامام ولم یری بہ بأسا لغیرہ۔عمدۃ القاری ج۴،ص:۶۲۳

(۳)الہدایۃ مع الفتح،ج۱،ص:۵۲۳

مکروہ تحریمی کے ارتکاب کی صورت میں کراہت ہوگی۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی