کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018
کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

سوال:کیا کسی ایسے گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نماز قائم کی جاسکتی ہے جہاں ہفتہ میں چاربار بازار لگتا ہو، آبادی ہزار مکانات پر مشتمل ہے لیکن اکثریت غیرمسلموں کی ہے، مسلمانوں کے دوچار مکان ہوں، ضرورت کا سامان وقتی طور پر مل جاتا ہو، آس پاس کے جو مواضعات ہیں وہاں بھی شرائط جمعہ مفقود ہیں۔ ایک خاص شکل یہ ہے کہ اس علاقہ کے غیرمسلم مسلمانوں کو دین سے ورغلاتے ہیں، اگر عیدین وغیرہ کی اجازت دے دی جاتی تو دین سے کچھ واقفیت ہوجائے گی۔

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں چوں کہ دونوں گاؤں میں شرائط جمعہ مفقود ہیں، اس لئے ان گاؤں میں جمعہ وعیدین کی نماز قائم کرنا جائز نہیں ہے(۱)چنانچہ ان گاؤں والوں کے لئے حکم شرعی یہی ہے کہ وہ ظہر کی نماز ادا کریں(۲)اور جہاں تک ان کے شرک وکفر اور غیرمسلموں کے بہکاوے سے بچانے اور محفوظ رکھنے کی بات ہے تو اس کے لئے دوسرا طریقہ اپنایا جاسکتا ہے اور ان کے سامنے توحید ورسالت کی بات رکھ کر اپنے عقیدے پر جمے رہنے کی تلقین کی جاسکتی ہے ۔

تحریر: اختر جمال ارشد ندوی                  تصویب: ناصر علی ندوی