کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018
کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

سوال:۱-گاؤں کی آبادی چار ہزار افراد پر مشتمل ہے جس میں ۱۵۰ مسلمانوں کے گھر ہیں،دومسجدیں ہیں ایک میں جمعہ ہوتاہے، کیا دوسری میں بھی جمعہ پڑھا جاسکتا ہے؟

۲-گاؤں کی آبادی کم تھی، اب بڑھ گئی کیا جمعہ قائم کرسکتے ہیں جمعہ قائم کرنے میں پنجوقتہ نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ، برعکس صورت میں کمی آئی ہے، کیا جمعہ قائم کرسکتے ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-نماز جمعہ کیلئے شہر کا ہونا شرط ہے۔ احناف کا اس پر اتفاق ہے، چھوٹے چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ جائز نہیں ہے:

لاتصح الجمعۃ الافی مصر جامع أوفی مصلیٰ المصر ولاتجوز فی القریٰ(۱)

ہاں قصبات اور بڑے گاؤں جو مثل قصبات کے ہوں ان میں بھی نماز جمعہ جائز ہے۔ شامی میں ہے:

تقع فرضا فی القصبات والقریٰ الکبیرۃ التی فیھا الأسواق (۲)

اور بڑا گاؤں وہ ہے جو مسلم وغیرمسلم ملاکر تقریباً تین ہزار افراد پر مشتمل ہو ، ایسے گاؤں میں نماز جمعہ جائز ہے(۳) لہذا آپ کے گاؤں میں نماز جمعہ جائز ہے، دوسری مسجد میں بھی نماز جمعہ پڑھ سکتے ہیں۔

۲-مذکورہ بالا شرائط کے مطابق آپ کے گاؤں میں نماز جمعہ پڑھنا جائز ہے۔

تحریر: محمد مستقیم ندوی              تصویب: ناصر علی ندوی