کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018
کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

کم آبادی والے گاؤں میں جمعہ

سوال:ہردوئی ضلع کے گاؤں رسول پور آنٹ میں جمعہ کی بابت چند ضروری باتوں کی نسبت سے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔

(۱)گاؤں کی آبادی تقریباً بارہ سو ہے۔

(۲)گاؤں ایک قریب کے قصبہ کی سڑک سے جڑا ہوا ہے، قصبہ کی دوری گاؤں سے تقریباً ۲۳کلو میٹر ہے، قصبہ سے بس گاؤں سرحد تک آتی ہے۔

(۳) گاؤں میں پرچون کی دوتین دکانیں ہیں جس سے ضروریات کا سامان مل جاتا ہے، گاؤں میں کارخانہ بھی ہیں، آٹا مشینیں، تیل نکالنے کی مشینیں اوردھان نکالنے کی مشینیں وغیرہ بھی ہیں۔

(۴) گاؤں کا قبرستان جس کا رقبہ ایک سو بیس سیکٹر ہے۔

(۵) گاؤں کی عیدگاہ بھی ہے جس میں دوہزار آدمی آسانی سے نماز ادا کرسکتے ہیں۔

(۶) گاؤں میں چند قوموں کے لوگ رہتے ہیں، شیخ، صدیقی، انصاری، منصوری، فقیر، حجام وغیرہ بھی مسلم ہیں۔

(۷ )گاؤں سے کوئی پانچ سو فٹ کی دوری پر ایک دوسرا گاؤں اسہی اعظم پور ہے اس گاؤں کا قبرستان اور عیدگاہ رسول پور آنٹ کے شاملات میں ہے دونوں گاؤں ایک دادا کی اولاد سے ہیں، اسہی اعظم پور میں جمعہ کی نماز کافی دنوں سے ہوتی ہے، اس گاؤں کی آبادی میں تقریباً دوہزار ہے اور کئی قوموں کے لوگ آباد ہیں۔

(۸) رسول پور آنٹ کی مساجد میں نمازیوں کی تعداد اتنی کم ہے کہ نماز جماعت سے ہونا مشکل ہوتی ہے، اور زیادہ تر دویاتین نمازی ہی ہروقت نماز پڑھتے ہیں، مساجد کی تعداد تین ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

c(۱) ایسی مختصر آبادی والی بستی کا کسی قصبہ یا گاؤں سے سڑک کے ذریعہ جڑا ہونا نہ ہونا جمعہ کے انعقاد کے لئے مؤثر نہیں، نہ یہ بات کہ اس کے قریب ایک بڑے گاؤں کے (یا قصبہ کے) باشندے نسبتاً مشترک ہیں، البتہ عیدگاہ چونکہ شہر سے باہر ہونا ہی بہترہے ، اس لئے کسی قریبی شہر یا قصبہ یا بڑے گاؤں کے لوگ اس عیدگاہ میں نماز عید ادا کرسکتے ہیں، بشرطیکہ یہ عیدگاہ اس شہر یا قصبہ کے لئے بنائی گئی ہو اور اس کے توابع میں ہو اور عادۃً لوگ ایسا ہی سمجھتے اور عمل کرتے ہوں۔

تحریر: محمدبرہان الدین سنبھلی