خطبہ سے متعلق چند سوالات

طویل خطبہ کاحکم
نوفمبر 10, 2018
خطبہ سے پہلے امام مصلی پر نماز ادا کرے
نوفمبر 10, 2018

خطبہ سے متعلق چند سوالات

سوال:زید لمبے عرصہ سے ایک مسجد کا امام ہے، لیکن اب اپنی معذوری اور ضعیفی کی وجہ سے امام کے فرائض انجام نہیں دے پاتا۔ زید کی خواہش تھی کہ اس کا لڑکا یا اپنا آدمی مسجد کی امامت کرے لیکن مسجد کی مجلس منتظمہ نے دوسرے امام کا انتخاب کیا۔ فی الحال چند دنوں سے ایک نیا امام امامت کررہا ہے کہ زید کسی نہ کسی طرح عوام میں انتشار پیدا کرکے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔

گزشتہ جمعہ میں نئے امام نے نماز جمعہ پڑھائی۔ نماز کے بعد جب وہ زید کے پاس پہنچا تو زید نے برسرعام اسے برا بھلا کہا اور ذلیل کیا، استفسار کرنے پر زید نے کہا کہ تم نے خطبہ غلط پڑھا اور ترتیب پلٹ دی(یعنی خلفاء راشدین کا ذکر خطبہ اولیٰ میں کردیا) نئے امام نے کہا کہ میں نے کتاب ’خطبہ علمی‘ کا ایک خطبہ پڑھا ہے تو زید نے کہا کہ وہ خطبہ نہیں بلکہ جہالت ہے وغیرہ وغیرہ۔ علاوہ ازیں عوام کو زید نے یوں بھڑکایا کہ اس نے خطبہ غلط پڑھا جمعہ کی نماز خراب کردی۔ چنانچہ اس کے حامیوں نے بھی نئے امام کے ساتھ بدتمیزی کی اور اسے ذلیل کیا۔ اور اس وقت سے باقاعدہ اس بات کا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ جمعہ کی نماز خراب ہوگئی۔

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ

۱-خطبہ کیا ہے؟ خطبہ میں کیا اور کتنا پڑھنے سے خطبہ مان لیا جائے گا؟

۲-خطبہ اولیٰ میں خلفاء راشدین کا ذکر کرنا صرف خلاف اولیٰ ہے یا گناہ، اگر گناہ ہے تو کس درجہ کا؟

==    عن جابر بن سمرۃ قال کنت أصلی مع رسول ﷲ ﷺ فکانت صلاتہ قصداً وخطبتہ قصداً۔

صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، حدیث نمبر:۸۶۶

إن طول صلاۃ الرجل وقصر خطبتہ مئنۃ من فقھہ فأطیلوا الصلاۃ وأقصروا الخطبۃ وإن من البیان سحرا۔

صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، حدیث نمبر:۸۶۹

۳-اگر اس طرح خطبہ پڑھا گیا تو خطبہ ہوا یا نہیں؟

۴- اگر اس طرح خطبہ پڑھا گیا تو نماز ہوئی یا نہیں؟

۵-اس طرح خطبہ پڑھنا اگر عندالشرع گناہ نہیں ہے تو اس پر کسی مسلمان کو برسرعام ذلیل ورسوا کرنا اور اپنے حامیوں کو تذلیل پر اکسانا کیسا ہے؟ اور ایسا کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟

۶-بلاوجہ شرعی کسی مومن کو ذلیل ورسوا کرنا اور کروانا اگر جرم ہے تو یہ جرم صرف ’حق ﷲ‘ ہے؟ یا حق ﷲ کے ساتھ ’حق العباد‘ بھی؟ اور اس میں صاحب حق سے معافی مانگنا لازم ہے یا نہیں؟

۷-افضل غیر افضل، مستحب، غیرمستحب معاملات کو اچھال کر قوم میں افتراق وانتشار پیدا کرنا کیسا ہے اور اس کے ذمہ دار ’الفتنۃ اشد من القتل‘کے تحت مجرم ہیں یا نہیں؟ ان کے لئے حکم شرعی کیا ہے؟

۸-نماز خراب ہونے کا غلط پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں جمعہ کی نماز خراب نہیں ہوئی۔ تعجب ہے کہ زید جو ایک عرصہ سے امامت کررہا ہے وہ ان معمولی امور سے ناواقف کیسے ہے؟

۱-خطبہ شرط ہے، امام صاحب کے نزدیک صرف الحمدﷲ کہنے سے شرط پوری ہوجاتی ہے اور صاحبین کے نزدیک اتنا ہوکہ جس کو خطبہ کہاجاسکے(۱)

۲-خطبہ میں خلفاء راشدین کا ذکر کرنا مستحسن ہے، خواہ خطبہ اولیٰ میں یا خطبہ ثانیہ میں(۲)

(۱) والرابع: الخطبۃ فیہ۔ درمختار مع الرد،ج۳،ص:۱۹

وأماکیفتہ الخطبۃ ومقدارھا فقد قال أبوحنیفۃ أن الشرط أن یذکر ﷲ تعالیٰ علی قصد الخطبۃ…… وقال أبویوسف ومحمد: الشرط أن یاتی بکلام یسمی خطبۃ فی العرف۔ بدائع الصنائع،ج۱،ص:۵۹

(۲)وذکرالخلفاء الراشدین مستحسن بذلک جرت التوارث ویذکر العمین۔ البحرالرائق، ج۲،ص:۲۵۹

۳،۴- خطبہ اور نماز دونوں ہوگئے۔

۵،۶،۷،۸- دونوں فریق اس معاملہ کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں باہم مل بیٹھ کر میل محبت سے معاملہ حل کرلیں۔ مقامی معاملہ فہم اشخاص پر لازم ہے کہ دونوں فریق کے مابین صلح وصفائی کروادیں۔ امامت کو مسلمانوں کے درمیان نزاع کا باعث نہ بننے دیں، مسجد کی منتظمہ کمیٹی پر لازم ہے بلکہ ان کی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کے مابین امامت کے مسئلہ کو اپنی حکمت عملی سے بایں طور حل کریں کہ مسلمانوں میں انتشار پیدا نہ ہو ورنہ ان کی اپنی ذمہ داری میں تقصیر ہوگی کیوں کہ اگر وہ دانشمندی سے پہلے ہی کام لیتے تو ہوسکتا ہے کہ یہ انتشار پیدا نہ ہوتا۔ اگر پہلے امام کے لڑکے امامت کی اہلیت رکھتے تھے تو ان کو امام مقرر کردیتے یا پھر پہلے امام سے مشورہ کرکے دوسرا کوئی امام مقرر کرتے۔ اس عمل میں کیا چیز مانع تھی۔ زید کو بھی کوئی ایسی صورت نہ اپنانی چاہئے جس سے مسلمانوں میں انتشار پیدا ہو، اگر زید کوئی ایسی صورت اپنائے گا تو آخرت میں سخت مواخذہ کا اندیشہ ہے۔

تحریر:ناصر علی ندوی