جیل میں جمعہ کی نماز

جیل میں جمعہ کی نماز
نوفمبر 10, 2018
جیل میں جمعہ کی نماز
نوفمبر 10, 2018

جیل میں جمعہ کی نماز

سوال:۱-جیل میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے کہ نہیں؟ جبکہ نماز پڑھنے والے اکثر مسلمان جن کی تعداد تقریباً ایک سو کے قریب ہے قیدی نہیں بلکہ حوالاتی ہیں، حوالاتی جیل حکام کا غلام نہیں ہوتا اس سے جیل میں کوئی کام نہیں لیا جاسکتا ہے، اور نہ ہی مخصوص قیدی لباس پہننے کی اس پر حد لازم کی جاتی ہے، کیوں کہ اس کا مقدمہ عدالت میں زیرسماعت ہوتا ہے۔

۲-جیل حکام تحریری طور پر جیل کے تمام مسلمانوں کو اس بات کی اجازت دے چکے ہیں کہ جمعہ کے روز نماز جمعہ ایک جگہ اکٹھاہوکر آزادانہ پڑھیں، کسی کو کوئی روک ٹوک نہ ہوگی جبکہ عام حوالاتی اور قیدی اپنی بیرک سے دوسری بیرک نہیں جاسکتے لیکن نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے یہ پابندیاں ختم کردی گئی ہیں۔

۳-جیل حکام یہ بھی حکم دے چکے ہیں کہ جمعہ کے روز دوپہر کی بندی (یعنی دوپہر کو جب بیرکیں بند کردی جاتی ہیں) نہیں کی جائے گی اور مسلمان قیدی بھی حوالاتی کے ساتھ نماز اداکرلیا کریں۔

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ صورت میں جیل میں جمعہ کی نماز نہیں ہے(۱) اس لئے یہ حضرات ظہر کی نماز ادا کریں۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی