جمعہ کی نماز سے قبل تقریر

جمعہ کی نماز سے قبل تقریر
نوفمبر 10, 2018
خطبہ کا خلاصہ اردو میں بیان کرنا
نوفمبر 10, 2018

جمعہ کی نماز سے قبل تقریر

سوال:روایت میں ہے کہ اذان جمعہ شروع میں صرف ایک ہی تھی جو خطبہ کے وقت امام کے سامنے کہی جاتی ہے۔ رسول ﷲ ﷺ کے زمانہ میں ، پھر صدیق اکبرؓ اور فاروق اعظمؓ کے زمانہ میں اسی طرح رہا۔حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہوگئی اور اطراف مدینہ میں پھیل گئی۔ امام کے سامنے خطبہ کی اذان دور تک سنائی نہ دیتی تھی تو حضرت عثمانؓ نے ایک اور اذان مسجد سے باہر زوراء پر شروع کرادی جس کی آواز پورے مدینہ میں پہنچنے لگی۔ صحابہ کرامؓ میں سے کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا اس لئے یہ اذان اول تا جو اذان خطبہ سے آدھا گھنٹہ قبل ہوتی ہے باجماع صحابہؓ مشروع ہوئی اور اذان جمعہ کے وقت بیع وشراء وغیرہ تمام مشاغل حرام ہوجانے کا حکم جو پہلے اذان خطبہ کے بعد ہوتا تھا، اب پہلی اذان کے بعد سے شروع ہوگیا۔ آج کل دیکھا گیا ہے کہ جمعہ کے دن اذان اول ہونے کے بعد مسجد میں آنا شروع ہونے والے نمازیوں کو مخاطب کرکے ہر جمعہ کو کسی مقرر کا تقریر کرنا منافی حکم الٰہی ہے یا نہیں؟ جبکہ اس وقت نمازی سنن سے ونوافل میں مشغول ہوتے ہیں۔

ھــوالــمـصــوب:

خطبہ سے قبل تقریر کرنا منافی حکم الٰہی نہیں ہے۔ آیت کریمہ ’اذا نودی للصلوۃ الخ‘ میں ایسے کاموں میں مشغول ہونے کی ممانعت ہے جو سعی الیٰ الجمعۃ کے منافی ہوں اور خطبہ سے قبل تقریر کرنے میں ایساکچھ بھی نہیں پایا جاتا ہے نیز جمعہ کے دن عوام کی ایک اچھی تعداد مسجد میں اہتمام سے آتی ہے جن کی اصلاح وتربیت کا سنہرا موقع ہوتا ہے جس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ البتہ خطبہ سے اتنی دیر قبل تقریر ختم کردینی چاہئے کہ لوگ سنن ونوافل سے اچھی طرح فارغ ہوسکیں۔

تحریر:ساجد علی      تصویب: ناصر علی ندوی