اذان ثانی کا جواب دینا

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت
نوفمبر 10, 2018
جمعہ کی اذان کے بعد خرید وفروخت
نوفمبر 10, 2018

اذان ثانی کا جواب دینا

سوال:جمعہ کی اذان کا جواب دینا اور ختم پراذان کی دعا پڑھنا ’اشھدأن

(۱) سنن أبی داؤد، تفریع ابواب الجمعۃ، باب النداء یوم الجمعۃ، حدیث نمبر:۱۰۸۴

(۲) سنن الترمذی، کتاب العلم، باب الأخذ بالکتاب واجتناب البدع،حدیث نمبر:۲۸۹۱

(۳)جامع الاصول فی احادیث الرسول،ج۸،ص:۵۵۶،جامع بیان العلم وفضلہ،ج۲،ص:۱۵۸،قال ابن ملقن:ہذا الحدیث غریب لم یروہ أحد من أصحاب الکتب المعتمدۃ ولہ طرق۔البدرالمنیر،ج۹،ص:۵۸۴

قال العجلونی:رواہ البیھقی و أسندہ الدیلمی عن ابن عباس بلفظ أصحابی بمنزلۃ النجوم فی السماء بأیھم اقتدیتم اہتدیتم۔کشف الخفاء ج۱،ص:۱۳۲

محمد رسول ﷲ‘ پر شہادت کی انگلی چومنا اور آنکھوں پر لگانا دوران ’ان ﷲ وملائکتہ یصلون علی النبی-الخ‘آیت کے آنے پر درودشریف پڑھنا کیسا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

علمائے احناف کے نزدیک اذان ثانی کا جواب دینا جائز ہے۔ حضور ﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے:

عن أبی سعید الخدری رضی ﷲ عنہ أن رسول ﷲ ﷺ قال:اذا سمعتم النداء فقولوا مثل ما یقول المؤذن(۱)

شہادتین کے وقت انگوٹھوں کا چومنا اور آنکھوں سے لگانا صحیح نہیں ہے، اور حدیث سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے:

من أحدث فی أمرنا ھذا مالیس منہ فھو ردّ (۲)

’إن ﷲ وملائکتہ یصلون علی النبی‘(۳) کے وقت درودشریف دل میں بڑھنا چاہے ۔

ردالمحتار میں ہے:

إذا ذکر النبیﷺ لا تجوز أن یصلی بالجھر بل بالقلب وعلیہ الفتوی(۴)

اذان ثانی کے بعد دعائے اذان پڑھنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی خطبہ شروع ہونے سے پہلے دل ہی دل میں پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

تحریر:اختر جمال ارشدندوی تصویب: ناصر علی ندوی