جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت
نوفمبر 10, 2018
اذان ثانی کا جواب دینا
نوفمبر 10, 2018

جمعہ کی دو اذانوں کا ثبوت

سوال:۱-اذان اول وثانی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

۲-اہل سنت والجماعت کیلئے ایک اذان ضروری ہے یا اولیٰ وثانی دونوں دینا ضروری ہے؟

۳-خطبہ کی اذان کس جگہ ہونی چاہئے منارہ پر یا منبر کے سامنے؟

۴-اہل سنت والجماعت فرقہ صرف اذان اول سے جمعہ کی نماز بعد خطبہ ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟

۵-خلفاء راشدین کی سنتوں پر عمل کرنے کی شریعت کیا حکم دیتی ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱- اذان اول وثانی دونوں سنت مؤکدہ ہیں، اس کی دلیل بخاری شریف کی یہ روایت ہے:

إن الأذان یوم الجمعۃ کان أولہ حین یجلس الإمام یوم الجمعۃ علی المنبر فی عھد رسول اﷲ ﷺ وأبی بکر وعمر فلما کان فی خلافۃ عثمان وکثروا أمر عثمان یوم الجمعۃ بالاذان الثالث فأذن بہ علی الزوراء فثبت الأمر علی ذلک(۲)

(۱) صحیح البخاری،کتاب الاستسقاء ،باب الاستسقاء فی المسجد الجامع، حدیث نمبر:۱۰۱۳

(۲) صحیح البخاری،کتاب الجمعۃ، باب التاذین عندالخطبۃ، حدیث نمبر:۹۱۶

۲-اہل سنت والجماعت کے نزدیک دونوں اذان سنت مؤکدہ ہیں کوئی ترک نہیں کی جاسکتی ہے۔

۳-خطبہ کی اذان امام کے سامنے یعنی منبر پر جہاں امام بیٹھا ہو اسی کے سامنے ہونی چاہئے۔ ابوداؤد کی روایت ہے:

عن السائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اﷲ ﷺ إذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ الخ (۱)

۴-ایک ہی اذان کے ساتھ اگرچہ جمعہ ادا کیا جاسکتا ہے لیکن ایک اذان کے ترک کرنے کی وجہ سے وہاں کے مسلمان سنت مؤکدہ کے تارک ہوں گے اور گنہگار ہوں گے۔

۵-خلفاء راشدین کی سنتوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:

فعلیکم بسنتی وسنۃ خلفاء الراشدین المھدیین وعضوا علیھا بالنواجذ(۲)

دوسری جگہ ہے:

أصحابی کالنجوم فبأیھم اقتدیتم اھتدیتم(۳)

روایات بالا اس پر دال ہیں کہ خلفاء راشدین اور صحابہ کرام کی سنتوں اور طریقوں پر چلنا عین دین ہے ۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی