اسکول میں ہونے والے پروگرام سے متعلق سوالات

اسکول سے متعلق چند سوالات
أكتوبر 29, 2018
مدرسہ کی گھنٹی مندر کی طرح نہیں
أكتوبر 29, 2018

اسکول میں ہونے والے پروگرام سے متعلق سوالات

سوال :1-اسلامی تاریخ کے کچھ واقعات تمثیلی انداز میں پیش کرنا مثلا ً صحابہ کے زمانہ کے واقعات یا خلفائے بنو امیہ وبنوعباس کے دور کے واقعا ت پیش کئے جائیں ،ظاہر ہے کہ اس میں کچھ بچوں کو ان کا کرداراداکرنا پڑے گا ،اس کا کیا حکم ہے ؟ ۲-اسکول کے جلسوں میں بیٹھنے کا نظم اس طرح ہوتا ہے کہ ایک طرف عورتوں کی کرسیاں ہوتی ہیں ،دوسری طرف مردوں کی کرسیاں ،بیچ میں آنے جانے کا راستہ ہوتا ہے ،اس طرح مر دوزن کا اختلاط نہیں ہوپاتا ہے ،البتہ بیچ میں پردے نہیں لٹکائے جاتے ہیں ،کیا اتنی احتیاط کافی ہے ؟ ۳-چچا ،ماموں ،پھوپھی ،یا خالہ کے لڑکے اور لڑکیوں میں باہم عمروں میں کافی فرق ہے ،ایک کی دوسروں کے ہاتھوں میں پرورش ہوئی ہو ،خاندان کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنا پڑتا ہے ،اسی طرح چچی ،ممانی ،خالو ،پھوپھا،یا ایسے سسرالی رشتہ دار جن کے درمیان شہوت نہیں پائی جاتی ہے ،یا دیور، بھابھی،سالی بہنوئی ،نندوئی اور دوسرے رشتہ دار جہاں شر کا خطرہ ہو پر دہ کا حکم شرعی کیا ہو گا ؟ ۴-اگراسکول کے پروگرام میں دف کی کیسٹ بجاکر پروگرام پیش کیاجائے یا براہ راست دف بجا کر بچے پروگرام پیش کریں تو کیا حکم ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

1-یہ مغربی تہذیب کی نقالی ہے، مسلمانوں کے لئے ایسے تمثیلی پروگرام پیش کرنا مناسب نہیں ہے، تمثیل کو اگر سب لوگ تمثیل ہی سمجھیں تو جواز کی گنجائش ہے، کسی شخص کے ذاتی کردار کی تمثیل درست نہیں ہے ،ا س کا جواب پہلے دیا جا چکا ہے ۔ ۲-یہ اختلاط میں شامل ہے۔ بالغ مردوں اور عورتوں کا اختلاط درست نہیں ہے۔ ۳-اگر بالغ ہیں اور ایک دوسرے کے محارم میں سے نہیں ہیں تو بہر حال پردہ اور حجاب لازمی ہے، خواہ وہ ماموں زاد بھائی یا خالہ زاد بھائی یا چچا زاد بھائی ہی کیوں نہ ہو ں،کیونکہ ان میں شرکا اندیشہ ہے ۔ ۴-البتہ صحابہ کرام اور دینی شخصیات کی تمثیل امامت کی وجہ سے منع ہے۔ شادی وغیرہ کے موقع پر دف بجانا درست ہے(1) تحریر: مسعود حسن حسنی

تصویب:ناصر علی ندوی