مال تجارت پرزکوۃ کی ایک شکل

دوکان پر زکوۃ
نوفمبر 29, 2022
بھینسوں کی تجارت میں زکوۃ
نوفمبر 29, 2022

مال تجارت پرزکوۃ کی ایک شکل

سوال:۱-کسی کے پاس پانچ لاکھ کا اسٹاک ہو اوروہ ایساسامان ہو کہ سال کی مدت گزرنے پر مال اپنی چمک دمک کھوبیٹھتا ہو ،مارکیٹ سے اس کی مانگ ختم ہوجاتی ہو اور بکری کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں،ان اسباب کی بناء پراس کی قیمت کم ہوجاتی ہے،توایسی صورت میں زکوۃ قیمت خریدپرواجب ہوگی یازکوۃ اداکرتے وقت سامان کی قیمت جوپانچ لاکھ سے گھٹ کرتین لاکھ ہوچکی ہے،اس پرواجب ہوگی؟

۲-اگر وہ اس تجارت کا تنہا مالک نہ ہو بلکہ تجارت اشترا کی ہو توزکوۃ کمپنی پر عائد ہوگی یا منفرد کو ادا کرنا ہوگا؟

۳-کیاآمدنی میں بھی زکوۃ ہوتی ہے،خواہ وہ نفع ہو یا کرایہ یا ملازمت کیتنخواہ؟

۴-کیا عمارتوںکی قیمت پر زکوۃ ہوتی ہے؟

۵-اگرکسی کورقم قرض دیاتوکیااس پرسال گزرنے پرزکوۃ لازم ہوگی؟

۶- کیا پراویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ ہے؟

۷-فریزر، کار، ایئرکنڈیشن، ٹی وی، فرنیچر وغیرہ پربھی زکوۃ ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-تجارت کے مال میں زکوۃ اس کی قیمت کے اعتبارسے نہیں ہوتی جس میں خریداری کی گئی ہو، بلکہ سال کے اخیرمیں اس مال کی مارکیٹ میں جوقیمت ہوگی(خواہ خریدکردہ قیمت سے کم ہویااس سے زیادہ) اس پرزکوۃ لازم ہوگی،مثلاپانچ لاکھ میں مال خریدالیکن سال کے اخیرمیں وہ مال قیمت کے گھٹنے کی وجہ سے تین لاکھ کاہوگیاتواس تین لاکھ میں زکوۃ واجب ہوگی۔(۱)

۲-ہرایک کے حصہ پر زکوۃ واجب ہوگی۔(۲)

۳-سال کے اخیرمیں جوآمدنی بچ جائے اس پرزکوۃ ہے،خواہ وہ کسی طرح سے حاصل ہو۔(۳)

۴-اس پر زکوۃ نہیں۔(۴)

۵-دوسرے کودئے گئے قرض پرزکوۃ لازم ہے،چاہے سال گزرنے پرزکوۃ اداکرے یاقرض وصول ہونے پرزکوۃ کی ادائیگی کرے۔(۵)

۶-پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ملنے پرزکوۃ کی ادائیگی لازم ہوگی،بشرطیکہ وہ نصاب کے بقدرہو۔

۷- ان اشیاء پر زکوۃ نہیں ہے۔(۶)

تحریر: محمدظہور ندوی