تجارتی زمین پرزکوٰۃ کی ادائیگی ہرسال ہوگی یا بیچنے کے بعد؟

تجارتی زمین پر زکوٰۃ
نوفمبر 29, 2022
کچھ رقم تجارت میںلگی ہوکچھ رقم جمع ہو،ایسی صورت میں زکوۃ کاحکم
نوفمبر 29, 2022

تجارتی زمین پرزکوٰۃ کی ادائیگی ہرسال ہوگی یا بیچنے کے بعد؟

سوال:زید نے سوسائٹی کے ذریعہ قسطوں پر پلاٹ خریدا ہے۔ زید کا مقصد پلاٹ پرمکان بنا کر رہنا نہیں ہے۔ آگے چل کر ضرورت کے تحت اس کو فروخت کرنا ہے۔زید ابھی تک پلاٹ کی رقم ۲۶۰۰۰؍روپئے سوسائٹی کو ادا کرچکا ہے۔

۱۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید اس ۲۶۰۰۰؍ روپئے پر زکوٰۃ ادا کرے یا جب پلاٹ فروخت کرے گا تب ادا کرنا پڑے گا؟

۲۔آگے چل کر یعنی آئندہ سال قسط بھر کر یہ رقم ۳۸۰۰۰؍ روپئے ہوجائے گی۔اس طرح ہر سال رقم بڑھتی جائے گی۔ تو کیا ہر سال بڑھتی رقم تک زکوٰۃ ادا کرنا پڑے گی؟

۳۔ پلاٹ کی رقم قسط کے ذریعہ ایک مشت دینے کے بعد رجسٹری کرائی گئی ۔ ۷۰۰۰۰؍اور اگر پانچ سال تک پلاٹ فروخت نہیں کیا تو ہر سال ۲۰۰۰۰؍ روپئے پر زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی یا قسط مکمل ہونے کے بعد بالکل نہیں نکالنا پڑے گا؟

۴۔ اگر پلاٹ فروخت کرنے کا ارادہ ملتوی ہوگیا ہو تو ایسی صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں مرحمت فرمائیں۔

ھــوالمصــوب:

۱۔صورت مسئولہ میںزید نے جس زمین پر قبضہ کیاہے ،اگراس زمین کوخریدنے کامقصد فروخت کرکے نفع کماناہے تواس کے حساب سے زکوٰۃ ادا کرناپڑے گی،مگر چونکہ زمین کی پوری رقم اس نے ادا نہیں کی ہے ،اس لئے جو رقم ابھی سوسائٹی کی زید کے ذمہ قرض ہے اس قرض کو نکال کر جو زید کی ملکیت ہے اس میں ہر سال زکوٰۃ ادا کرنا پڑے گی۔ یعنی سال بہ سال پلاٹ کی کل مالیت سے قرض کی منہائی کرکے زکوٰۃ نکالی جائے گی۔

اوراگراس کے خریدنے کامقصدفروخت کرکے نفع کمانانہیں ہے بلکہ کسی ضرورت کے وقت مثلا بچوں کی تعلیم یاشادی وغیرہ کے موقع پرفروخت کرکے اس سے اپنی ضرورت پوری کرناہے تواس پلاٹ پرفروختگی سے پہلے زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔

۲۔ ہر سال پلاٹ کی اس وقت کی مالیت سے قرض کو گھٹا کر زکوٰۃ نکالی جائے گی۔

۳۔ صورت مسئولہ میں ہر سال اس وقت کی مجموعی مالیت پر زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی۔

۴۔صورت مسئولہ میں جب سے یہ ارادہ کیا کہ اس پلاٹ کو اپنے مصرف میں لاؤں گا تو اس وقت سے زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

نوٹ:۲،۳کایہ جواب اس صورت میں ہے جبکہ تجارت کی نیت سے پلاٹ خریداہو۔

تصویب:محمد مستقیم ندوی   تصویب: ناصر علی