سوال:۱-پورے منافع پر زکوۃ ہے یا سفر خرچ کاٹ کر؟
۲-بقایا رقم جو ہمارے گاہکوں کے یہاں ہے اس پر زکوۃ بقایا ملنے پر دینا ہوگا یا جب حساب کررہا ہے اس وقت کا حساب جوڑ دے گا۔
۳-وہ مال جو گھر پر تیار ہے ابھی فروخت نہیں ہوا ہے اس کی زکوۃ کب دینا ہے؟
۴-وہ مال جو کچا اسٹاک میں ہے مال بننے پر زکوۃ دی جائے گی یا ابھی؟
۵-زیورات کی زکوۃ ہر سال دی جائے گی؟
۶-اپنی رہائش گاہ کے علاوہ متعدد مکانات ہیں، اس کی زکوۃ کس طرح دی جائے گی؟
ھــوالـمـصـــوب:
۱-تمام اخراجات مع اخراجات سفر وضع کرنے کے بعد جو رقم بقدر نصاب کے بچ رہی ہو اس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔ (۲)
۲-اگر بقایا رقوم ملنے کی امید ہو تو حساب کرتے وقت ان رقوم کی بھی زکوۃ ادا کردینی چاہئے۔ (۳)
۳-سال پورا ہونے پر موجود مال پر زکوۃ واجب ہے خواہ وہ فروخت نہ ہوئی ہو۔
۴-جو مال کچا ہو عرف میں وہ مال کہلارہا ہو یعنی کچا ہونے کی حالت میں بھی اس کی خریدو فروخت ہوتی ہو اور اس پر سال پورا ہورہا ہو تو اس پر بھی زکوۃ واجب ہے۔ ہاں اگر کچا مال اس طرح کا ہے کہ بغیر تیار کئے وہ مال ہی شمار نہ کیا جاتا ہو تو جب تک وہ تیار نہ ہوجائے اس وقت تک اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
۵-زیورات پر ہرسال زکوۃ واجب ہے (۱)،اگر سونے کے زیورات ہیں تو سونے کی قیمت کے اعتبار سے اور اگرچاندی ہے تو چاندی کی قیمت کے اعتبار سے چالیسواں حصہ زکوۃ ہے۔
۶-اگر مکانات بغرض تجارت نہیں ہیں بلکہ اپنے ذاتی استعمال کے لئے ہیں تو زکوۃ واجب نہیں ہے۔(۲)
تحریر: محمدظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی