وقت سے پہلے اذان سے متعلق چند سوالات

وقت سے پہلے اذان کا اعتبار ؟
نوفمبر 2, 2018
رمضان میں اذان فجر کا مسئلہ
نوفمبر 2, 2018

وقت سے پہلے اذان سے متعلق چند سوالات

سوال:جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے مقرر کردہ مؤذن نے ۴؍رمضان المبارک ۱۴۲۵؁ھ مطابق ۱۹؍اکتوبر ۲۰۰۴؁ء کو مائک پر مغرب کی اذان ۳۵․۵ پر غلطی سے دینا شروع کردیا جبکہ اس دن افطار کا وقت جنتری/ کلینڈر/اخبار میں ۳۸․۵ ہونا درج تھا اور اخبار ہی میں اسی دن غروب آفتاب کا وقت ۳۲․۵ درج تھا۔ ایسی صورت میں اگر جنتری کا وقت صحیح مانیں تو تین منٹ قبل اذان شروع ہوئی اور غلطی کے احساس پر روک کر اطلاع کی گئی کہ غلطی سے اذان کچھ پہلے شروع ہوگئی اور اگر اخبار میں درج شدہ وقت غروب ۳۲․۵صحیح مانا جائے تو تین منٹ بعد میں اذان شروع ہوئی جس میں افطار کرنے پر تاخیر کے علاوہ کوئی روزہ کے پورا ہونے کے بارے میں اشکال نہیں ہے۔ اذان تین منٹ کے بعد دوبارہ شروع ہوئی اس حالت میں درج ذیل نکات پر استفتاء پیش ہے۔

۱-کیا غلطی سے وقت پر اذان شروع نہ کرنے کی بنیادپر مؤذن کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی انتظامیہ کمیٹی کرسکتی ہے یا نہیں؟

۲-اذان مغرب کیلئے بنیاد اسلامی جنتری /کلینڈر/اخبار کو بنایا جائے یا اخبار کے غروب آفتاب کے وقت کو؟

۳-کچھ لوگوں نے افطار اذان شروع ہوتے ہی کرلیا لیکن غلطی کے اعلان پر کھانا،پینا چھوڑدیا اور منھ صاف کرلیا ۔جب دوبارہ اذان ہوئی تو روزہ کھولا۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کا روزہ پورا ہوا کہ نہیں اور اگر نہیں تو قضاہوگی یا کفارہ؟

۴-کچھ لوگوں نے روزہ افطار کرنے کی غلطی کی اطلاع پر بھی کھانا پینا اس بنیاد پر جاری رکھا کہ اب تو روزہ جاتا ہی رہا اور کھانا پینا جاری رکھا۔ ان کا روزہ ہوا کہ نہیں اگر نہیں تو روزہ کی قضا ہوگی یا کہ کفارہ بھی ؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-جو غلطی سہواً ہوجائے اس پر تادیبی کارروائی نہیں کریں گے، متنبہ کردینا کافی ہے۔

۲-مشاہدہ سے جس کی تائید ہو اس کا اعتبار ہوگا۔

۳-روزہ نہ ہوگا ان کو قضا کرنا ہوگا۔

۴-قضا کرنا ہوگا کفارہ نہ ہوگا۔

تحریر:محمد ظہورندوی عفا ﷲ عنہ

نوٹ: کلینڈر میں اگر احتیاط کی وجہ سے غروب کے چند منٹ بعد افطار لکھا ہے تو روزہ ہوجائے گا، اور اگر غروب اور افطار کا وقت ایک ہی ہے تو روزہ نہیں ہوگا۔