اقامت کے وقت کھڑے ہونے کی ایک صورت

اقامت کے وقت کھڑے ہونے کی دلیل
نوفمبر 2, 2018
بیٹھ کراقامت سننا
نوفمبر 2, 2018

اقامت کے وقت کھڑے ہونے کی ایک صورت

سوال:۱-بوقت اقامت تسویہ صفوف کا خیال رکھاجائے اور اقامت سے قبل صفیں سیدھی کرلی جائیں اور حی علی الصلوۃ پر امام ومقتدی کھڑے ہوں تو حنفی مسلک کے مطابق ہے یا نہیں؟ امام صاحب وصاحبین کے اقوال کی روشنی میں جواب دیں۔

۲-مذکورہ اہتمام کے باوجود کوئی شروع اقامت سے کھڑے ہونے پر ضد کرے تو حنفیہ کی خلاف ورزی ہوتی ہے یا نہیں؟ اور جان بوجھ کر انحراف کرنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے۔

ھــوالـمـصـــوب:

مذہب حنفیہ کی پوری تفصیل عالمگیری میں حسب ذیل ہے:

إن کان المؤذن غیرالإمام وکان القوم مع الإمام فی المسجد فإنہ یقوم الإمام ذلک الصف وإلیہ مال شمس الأئمۃ السرخسی وشیخ الإسلام خواھر زادہ وإن کان الإمام دخل المسجد من قدامھم یقومون کما رأوا الإمام(۱)

مسلک حنفی کی قابل اعتماد کتاب البحرالرائق میں حنفیہ کے مذہب کی تفصیل لکھتے ہوئے جہاں یہ بیان کیا ہے جب امام اقامت سے پہلے ہی مسجد میں موجود ہو تو حی علی الفلاح پر کھڑا ہونا چاہئے، اس کی علت یہ بیان فرمائی ہے:

والقیام حین قیل حی علی الفلاح لأنہ أمر بہ فیستحب المسارعۃ إلیہ(۲)

حضورؐ کا عمل اور جمہور صحابہؓ کا تعامل اس پر شاہد ہے کہ ان حضرات کا معمول ودستور یہی تھا کہ امام جب مسجد میں آجائے تو اول اقامت ہی سے سب لوگ کھڑے ہوکر صفوف کی درستی کرلیں اور جس صورت میں امام پہلے سے محراب کے قریب بیٹھا ہوا اس میں حی علی الفلاح پر کھڑے ہونے کومستحب کہنا بھی بایں معنیٰ کہ اس کے بعد بیٹھے رہنا خلاف ادب ہے، کیوں کہ مسارعت الیٰ الطاعۃ کے خلاف نہ یہ کہ اس سے پہلے کھڑا ہونا خلاف ادب ہے، کیوں کہ اس میں تو مسارعت اور زیادہ ہے اور یہ جو طریقہ بعض مسجدوں میں اختیار کیا جاتا ہے کہ اقامت کے وقت امام باہر سے یا مسجد کے کسی گوشے سے چل کر آئے اور آکر مصلیٰ پر بیٹھ جائے اور اس بیٹھنے کو اس درجہ ضروری سمجھے کہ جو لوگ پہلے کھڑے ہوں ان کو بھی بیٹھ جانے کی تاکید کرے جو نہ بیٹھے اس پر طعن کرے، یہ امت میں کسی امام وفقیہ کا مذہب نہیں ہے خالص بدعت ہے۔

تحریر:محمد مستقیم ندوی               تصویب:ناصر علی ندوی