ناپاکی کی حالت میں اذان دینا

کیا اذان دینا امام کی ذمہ داری ہے ؟
نوفمبر 2, 2018
بغیر وضو کے اذان دینا
نوفمبر 2, 2018

ناپاکی کی حالت میں اذان دینا

سوال :ہمارے محلہ کی مسجد میں کوئی مؤذن مقرر نہیں ہے۔ مسجد کے امام یا دیگر کوئی بھی شخص/مقتدی اذان دے دیتا ہے۔ مسجد مذکور میں صرف فجر اور عشاء کی اذان ونماز کے درمیان یعنی جماعت سے ۵؍منٹ قبل ’صلوٰۃ وسلام‘ پڑھنے کا دستور ہے۔ میری اکثر عادت یہ ہے کہ اذان سن کر فوری مسجد میں پہنچ جاتا ہوں۔ ایک دن حسب معمول فجر کی اذان سن کر میں مسجد میں پہنچ گیا۔ اذان مسجد کے پیش امام صاحب نے پڑھی تھی۔ کچھ دیر بعد جب جماعت کا وقت قریب آیا اور صلٰوۃ وسلام کی آواز نہیں آئی تو مجھے تشویش ہوئی۔ مسجد سے باہر نکل کر دیکھا تو امام صاحب جنہوں نے ابھی تھوڑی دیر قبل اذان دی تھی مسجد کے غسل خانہ سے غسل کرکے نکل رہے ہیں۔ میں نے دریافت کیا کہ امام صاحب ابھی تو آپ نے اذان دی تھی اور ابھی آپ کو غسل کی حاجت کیوں کر ہوگئی۔ موصوف نے جواب دیا کہ تیمم کرکے اذان دی تھی۔

اس سلسلہ میں یہ امر قابل وضاحت طلب ہے کہ مسجد میں پانی وغیرہ کی تمام تر معقول سہولیات مہیا ہیں بوقتِ اذان بھی پانی موجود تھا اور امام صاحب موصوف قطعیٔ طور پر پانی پر قادر تھے، کوئی بیماری وغیرہ نہیں تھی۔ فجر کی اذان ونماز کے درمیان خاص کر اتنا وقت رہتا ہے کہ اگر غسل کرکے اذان دی جاتی تو شاید اذان کیلئے وقت پھر بھی بچ سکتا تھا۔ بہرحال ایسی صورت میں مسجد /مسجد کے صحن یا صحن کے باہر اذان دیا جانا کہاں تک درست ہے؟ اور ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

حالت جنابت میں مسجد یا مسجد کے صحن میں جانا جائز نہیں ہے جبکہ حالت جنابت میں دی گئی اذان بکراہت جائز ہے (۱)اور اگر امام صاحب رسمی صلوٰۃ وسلام کے قائل ہیں تو ان کی امامت مکروہ ہوگی ورنہ نہیں(۲)

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب: ناصر علی ندوی