لاؤ ڈ اسپیکر سے اذان

مسجد سے دور اذان دینا
نوفمبر 2, 2018
لاؤ ڈ اسپیکر سے اذان
نوفمبر 2, 2018

لاؤ ڈ اسپیکر سے اذان

سوال:لاؤڈاسپیکر سے نماز پڑھانے اور اذان دینے میں چند قباحتیں ہیں، نماز واذان کے درمیان اکثر وبیشتر خراب ہونا، مختلف اذانوں کی آوازوں میں باہم خلط ملط ہونا، غیرمسلموں سے تصادم ہونا، وغیرہ وغیرہ تو کیا اس کا استعمال شرعاً جائز ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

اذان دینا ایک مسنون طریقہ ہے، لوگوں کو نماز کے لئے پکارا جاتا ہے اور خیرکی طرف متوجہ کیا جاتا ہے، دور دور سے اذان کی آواز سن کر لوگ مسجد میں جمع ہوتے ہیں اور نماز وعبادت میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ اس شور وہنگامہ میں بسااوقات اذان کی آواز لوگوں تک نہیں پہونچتی ہے تو اس مقصد کے لئے مسلمانوں نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال شروع کیا جو مستحسن طریقہ ہے، اس میں کسی کو اذیت پہونچانا یا کسی کو انتشار میں مبتلا کرنا مقصود نہیں ہے، نہ ہی فی الواقع کوئی اذیت وانتشار ہے۔ اب ادھر غیرمسلموں نے مسلمانوں اور اسلام کی ہرنشانی کو مٹانے کا پروگرام بنالیاہے تو ہرچیز پر ان کو اعتراض ہونے لگا ہے اور بہانہ بناکر فساد پر آمادہ ہورہے ہیں، مسلمانوں کو ذلیل کرنا اور ان کی ہرعلامت کو مٹانا ان کا پروگرام بنتاجارہا ہے۔ ان حالات میں ہم کو اپنی استطاعت تک کسی چیز سے دست بردار نہیں ہونا چاہئے(۲)

تحریر: محمد ظہورندوی عفا ﷲ عنہ