تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا

تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا
نوفمبر 11, 2018
پکی قبریں بنانا
نوفمبر 11, 2018

تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا

سوال:میت کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر کے پاس اذان کہنا جائز ہے یا

(۱)ردالمحتار،ج۳،ص:۱۴۱

نہیں؟ زید اس موقع پر اذان دیتا ہے، خالد اس کی مخالفت کرتاہے، زید اپنے اس فعل پر فقہ حنفی کی معتمد کتاب درمختار جو شامی کے نام سے مشہور ہے اس کی پہلی جلد مطبوعہ دیوبند صفحہ ۲۵۸ کی عبارت نیز بہارشریعت ج۳، ص:۳۱ کی عبارت کو دلیل میں پیش کرتا ہے، نیز حضرت امام ترمذی محمد بن علی نے نوادر الاصول میں جو امام سفیان ثوریؒ سے روایت کی ہے کہ جب میت سے پوچھا جاتا ہے تمہارا رب کون تو شیطان حاضر ہوکر اپنی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ’انی اناربک‘ اور یہ صحیح بخاری ، صحیح مسلم ودیگر کتب احادیث سے مسلم ثابت ہے کہ اذان کی آواز سن کر شیطان تقریباً ۳۹میل دور بھاگتا ہے۔ مذکورہ دلائل کی روشنی میں زید اذان دیتا ہے کیا یہ صحیح ہے، اگر صحیح نہیں ہے تو نہ ہونے کی دلیل قرآن اور کتب حدیث مع صفحہ واضح فرمائیں، اگر صحیح ہے تو مخالفت کرنے والوں کا کیا حکم ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

قبر پر اذان کا دینا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی صحابہ کرامؓ کا اس پر عمل رہا ہے۔ لہذا اجتناب کیا جائے، شیطان کا نماز کے لئے اذان سے بھاگنا ثابت ہے(۱)تدفین کے وقت اذان سے شیطان کا بھاگنا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے، فقہاء نے کچھ جگہوں پر اذان کہنے کا مستحب لکھا ہے:

وإلا فیندب للمولود……قیل عند إنزال المیت القبر قیاساً علی أول خروجہ للدنیا لکن ردہ ابن حجر فی شرح العباب(۲)

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی