مسجد میں جنازہ پڑھنا

مسجد میں جنازہ پڑھنا
نوفمبر 11, 2018
مسجد میں جنازہ پڑھنا
نوفمبر 11, 2018

مسجد میں جنازہ پڑھنا

سوال:جامع مسجد بارہ بنکی میں نماز جنازہ پڑھانے کیلئے خارج مسجد کوئی جگہ نہیں ہے، نماز جنازہ مین روڈ پر ہوتی ہے جس سے جام لگنے کے ساتھ ساتھ گزرگاہ عام مفلوج ہوکر رہ جاتا ہے، ادھر مسجد کے پچھم جانب محراب کے آگے ایک وسیع جگہ مل گئی اور محراب کو آگے بڑھادیا گیا۔ محراب کے آگے پانچ فٹ چوڑی اور کافی لمبی ایک گیلری چھوڑدی گئی جو خارج مسجد ہے۔ جنازہ امام اور ایک صف آسانی سے کھڑے ہوسکتے ہیں، باقی مجمع مسجد کے اندر آجاتا ہے، کیا اس طرح نماز جنازہ پڑھنا شرعاً جائز ہے؟ دوسری صورت یہ ہے کہ مسجد کے داہنے بائیں دوہال تعمیر کرائے گئے ہیں جن کو مسجد میں شامل

(۱)إنما تکرہ فی المسجد بلا عذر فان کان فلا،ومن الاعذار المطرکما فی الخانیۃ والاعتکاف کما فی المبسوط۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۱۲۹

(۲)وفی ہذاالحدیث دلیل للشافعی والأکثرین فی جوازالصلاۃ علی المیت فی المسجد ۔

شرح مسلم نووی،ج۴،ص:۲۸۵

الصلاۃ علی المیت فی المسجدصحیحۃ جائزۃ لاکراھۃ بل ہی مستحبۃ۔المجموع شرح المہذب ج۵،ص:۱۲۲

نہیں کیا گیا ہے۔ ان کا مصرف تبلیغی جماعت ، مسافروں کا قیام وغیرہ ہے۔ اگر جنازہ ان ہال میں رکھ کر نماز جنازہ پڑھی جائے تو کیا شرعاً جائز ہے؟

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں جو صورت شرعاً بلاکراہت جائز ہو مع حوالہ کتب تحریر فرمائیں۔

ھــوالــمـصــوب:

عام گزرگاہ میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے:

تکرہ فی الشارع وأراضی الناس کذا فی المضمرات(۱)

اور اسی طریقہ سے مسجد کے اندر یا جنازہ اور ایک صف مسجد کے باہر ہو اور باقی مسجد کے اندر ہو تو بھی نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے:

وصلاۃ الجنازۃ فی المسجد الذی تقام فیہ الجماعۃ مکروھۃ سواء کان المیت والقوم فی المسجد أوکان المیت خارج المسجد والقوم فی المسجد،أوکان الإمام مع بعض القوم خارج المسجد والقوم الباقی فی المسجد أوالمیت فی المسجد والإمام والقوم خارج المسجد ھو المختار کذا فی الخلاصۃ(۲)

دائیں بائیں جو ہال تعمیر کیے گئے ہیں اور ان کو مسجد میں داخل نہیں کیا گیا ہے ان ہالوں میں نماز جنازہ پڑھنا بلاکراہت جائز ہے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی