روپیہ میں زکوۃ کامسئلہ

نصاب میں تفاوت
ديسمبر 19, 2022
کیاہندوستان کی زمین عشری ہے؟
ديسمبر 20, 2022

روپیہ میں زکوۃ کامسئلہ

سوال:

۱۔کسی کے پاس سونایاچاندی نہ ہو،صرف روپئے ہوں، ایسی صورت میں زکوۃ کس طرح نکالیںگے؟

۲۔جس طرح سوناچاندی میں سال گزرناشرط ہے ،کیااسی طرح زمین سے پیداہونے والے غلہ میں بھی سال گزرناشرط ہے؟اناج اورغلہ کی زکوۃ کس طرح نکالیں؟اگرکسی نے پورے غلہ کوفروخت کردیاتواب زکوۃ نکالنے کی کیاشکل ہوگی؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱- اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی نہیں لیکن اتنے روپئے موجود ہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک کے نصاب کی قیمت کے بقدر پہنچ رہا ہو تو وہ شخص بھی صاحب نصاب ہوگا(۲)، مثلاً موجودہ دور میں چاندی کے نصاب کی قیمت کے بقدر روپئے جس کے پاس موجود ہوں وہ صاحب نصاب ہیں۔ مان لیاجائے کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ساڑھے چارہزار ہندوستانی روپئے ہیں تو اتنی رقم پر حولان حول کے بعد زکوۃ واجب ہوجائے گی اور انفع للفقراء کے اصول پر ہوگا۔ اور دور حاضر میں نصاب چاندی انفع للفقراء ہے:

یجب أن یکون التقویم بما ھو أنفع للفقراء قدراً ورواجاً۔(۱)

۲-زمیں سے پیداہونے والے غلہ میں عشر(دسواں یابیسواں حصہ)نکالنے کے لئے سال گزرناشرط نہیں ہے،بلکہ پیداوارحاصل ہونے کے بعد اگر زمین کی سینچائی نہ کروانی پڑی ہوتوپیداوار کادسواں حصہ اورسینچائی کرانے کی صورت میں بیسواں حصہ نکالناضروری ہے(۲)

اگرپوراغلہ فروخت کردیاہے تواس کی قیمت میں سے بھی اسی حساب سے نکالاجائے گا۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی