سونے اورچاندی کے نصاب میں فرق کیوں؟

کیاعہدنبوی میں سونااورچاندی کے نصاب میں یکسانیت تھی؟
ديسمبر 19, 2022
نصاب میں تفاوت
ديسمبر 19, 2022

سونے اورچاندی کے نصاب میں فرق کیوں؟

سوال:کیا دور نبویؐ اور خلفائے راشدین میں ساڑھے باون تولہ چاندی اور ساڑھے سات تولہ سونا ہم قیمت تھے؟یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ صرف ساڑھے باون تولہ چاندی کا مالک تو زکوۃ دے اور سوا سات تولے سونے کا مالک چھوٹ جائے،حالانکہ مؤخرالذکر بہت زیادہ مالدار ہوگا،اس لحاظ سے کوئی ایک جنس ہی معیار ہونا چاہئے؟

ھــو المصــوب:

جمہورفقہاء کی رائے یہی ہے کہ اصل نصاب تو سونااور چاندی ہی ہے،یعنی اگر کسی کے پاس سونا ہو تو اس کے لئے نصاب سونا ہی ہوگا(۱)، اور اگر چاندی ہوتو اس کے لئے نصاب چاندی ہی کانصاب ہوگا(۲)، خواہ بازار میں قیمتوں میں کچھ بھی فرق ہو۔ ہاں! اگر کسی کے پاس ان دونوں میں سے کوئی چیزنہ ہو بلکہ دیگر اشیاء ہوں، یعنی تجارتی سامان وغیرہ ہو تو ان کے لئے دونوں نصابوں میں وہ معیار ہوگا، جس میں فقراء کو زیادہ نفع ہو۔ (۳)

اورآپ کا یہ کہنا کہ کسی ایک کو معیار بنایا جائے تو ایسا اس لئے ممکن نہیں کہ چاندی کا نصاب قوی روایات سے پانچ اوقیہ(تقریباً ساڑھے باون تولہ) ثابت ہے اور سونے کے سلسلہ میں بھی روایات موجود ہیں کہ اس کا نصاب ۲۰ مثقال(تقریباً ساڑھے سات تولہ) ہے، اس پر اجماع ہے(۱)،لہٰذا ان دونوں نصابوںمیں کوئی تبدیلی کسی کی طرف سے جائز نہ ہوگی، اور آپ پریہ بات مخفی بھی نہ ہوگی کہ حقیقی زرمبادلہ یہی دونوں دھاتیں ہیں اور یہ اس وقت سے زرمبادلہ ہیں جب سے انسان نے مدنیت میں قدم رکھا ہے، اور آج بھی دنیا اسے حقیقی زرمبادلہ سمجھتی ہے۔ اس سے مہنگی دھات پلاٹینیم بھی اس کی جگہ نہ لے سکی، اس لئے شریعت نے انہی دونوںکو معیار بنایا ہے۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی

نوٹ:زکوۃ عبادات میں سے ہے،اورعبادات میں قرآن وحدیث کی تعلیمات ہی پرانحصار کیاجاتا ہے، عقل اورقیاس کااستعمال کم سے کم کیاجاتاہے،لہذا رسول اللہ ﷺ نے جن اموال کانصاب اپنے زمانہ میں طے فرمادیاہے ان میں کسی طرح کی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے،خواہ ان اموال کی مالیت گھٹتی بڑھتی رہے،اوریکسانیت باقی نہ رہے۔