قبروں کے سامنے نماز

قبروں کے سامنے نماز
نوفمبر 4, 2018
نماز میں آنکھ بند کرلینا
نوفمبر 4, 2018

قبروں کے سامنے نماز

سوال:جامع مسجد چھاؤنی اورنگ آباد کے اندرونی حصہ میں ایک کافی پرانی قبر ہے، مسجد کی توسیع کے وقت اسے مسجد میں شامل کرلیا گیا تھا، نماز

(۱) ویکرہ أن یحرف أصابع یدیہ أو رجلیہ عن القبلۃ فی السجود وغیرہ۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ، ج۱،ص:۳۵۴

(۲)وفی الحاوی وإن کانت القبور ماوراء المصلی لایکرہ فإنہ إن کان بینہ وبین القبر مقدار ما لوکان فی الصلاۃ ویمر إنسان لا یکرہ فھھنا أیضاً لا یکرہ۔ الفتاویٰ الہندیہ، ج۱،ص:۱۰۷

کے لئے چند صفیں اسی قبر کی طرف رخ کرکے لگائی جاتی ہیں اور مصلیان نماز اداکرتے ہیں، ایسے ہی چندقدیم ترین قبریں مسجد سے متصل ہیں، جمعۃ الوداع اورگرمیوں کے ایام میں ان کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی جاتی ہے،ایسا کرنا کیسا ہے۔

۲-انہیں ایسے ہی رہنے دیا جائے یا زمین دوز کردیا جائے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-دریافت کردہ صورت میں بلادیوار اور سترہ کے قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر قبر گھری ہوتو مکروہ نہیں۔ فتاویٰ ہندیہ میں مذکور ہے:

وإن کانت القبور ماوراء المصلی لایکرہ فانہ ان کان بینہ وبین القبر مقدار ما لوکان فی الصلاۃ ویمرانسان لا یکرہ فھھنا أیضا لا یکرہ(۱)

دوسری جگہ ہے:

وتکلموا أیضاً فی معنی الکراھۃ الی القبر قال بعضھم لأن فیہ تشبھا بالیھود وقال بعضھم لأن فی المقبرۃ عظام الموتی وعظام الموتی أنجاس وأرجاس وھکذا کلہ اذا لم یکن بین المصلی وبین ھذہ المواضع حائط أو سترۃ أما إذا کان لایکرہ ویصیرالحائط فاصلا (۲)

۲-اگرقبریں بہت پرانی ہوگئی ہیں (سوسال گزرچکے ہوں)اور مردے اور ان کی ہڈیاں وغیرہ مٹی بن چکے ہوں گے تو ان قبروں کو زمین دوز کردینا اور اس جگہ نماز کے لئے فرش بنادینا شرعاً درست ہے۔ کیوں کہ مٹی بن جانے کے بعد تشبہ یا نجاست کا امکان باقی نہیں رہتا ہے۔ اس لئے اس جگہ کسی دوسرے مصارف خواہ نماز ہی ہو کے لئے استعمال کرنا درست ہے:

(۱) الفتاویٰ الہندیہ ج۱،ص:۱۰۷

(۲)الفتاویٰ الہندیہ ج۵،ص:۳۱۹،۳۲۰

ولوبلی المیت وصار ترابا جاز دفن غیرہ وزرعہ والبناء علیہ(۱)

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب:ناصرعلی ندوی