اعادہ والی نماز میں دوسرے لوگ شریک ہوسکتے ہیں ؟

اعادہ والی نماز میں دوسرے لوگ شریک ہوسکتے ہیں ؟
نوفمبر 4, 2018
اعادہ والی نماز میں دوسرے لوگ شریک ہوسکتے ہیں ؟
نوفمبر 4, 2018

اعادہ والی نماز میں دوسرے لوگ شریک ہوسکتے ہیں ؟

سوال:۱-امام صاحب کے ذمہ سجدۂ سہو واجب تھا لیکن انہوں نے نہیں کیا،اس لئے دوبارہ نماز ادا کرنا ضروری ہے،دوبارہ نماز پڑھانے کی حالت میں نیا نمازی شریک جماعت ہوسکتا ہے یا نہیں؟

۲-امام صاحب ایک رکعت میں دو سجدے کے بجاے تین سجدے کرلئے، بعد سلام کے مقتدیوں نے بتایا تو امام نے دوبارہ نماز پڑھائی، اس مرتبہ کچھ نئے نمازی بھی آکر شریک جماعت ہوگئے ، ان لوگوں کی نماز ہوئی یا نہیں؟

۳-امام صاحب کی غیرموجودگی میں ایسے شخص نے امامت کی جن کے اندر امامت کی صلاحیت ہے لیکن ایک دوسرے شخص نے ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھی ا ورکہا کہ ان سے لڑائی جھگڑا ہے اور میرا دل کراہت کرتا ہے اس لئے میری نماز ان کے پیچھے نہیں ہوگی، ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟

۴-ایک شخص ہیں (موذن) جو مسجد میں جھاڑو پوچھا وغیرہ کے امور انجام دیتے ہیں، ان کی عمر ۷۰سال کی ہے اور بغیر تنخواہ کے کرتے ہیں، ثواب کی نیت سے، قرآن مجید پڑھتے رہتے ہیں، کچھ مسائل وغیرہ سے بھی واقف ہیں لیکن داڑھی منڈاتے ہیں، امام صاحب کی غیرموجودگی میں ان سے نماز پڑھانے کے لئے کہا جاتا ہے تو بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ داڑھی نہیں ہے ؟

۵-ایک مولوی صاحب جن کی داڑھی شرعی ہے، ایسی مسجد میں پہنچ گئے جہاں کے امام صاحب کی داڑھی شرعی نہیں ہے وہ الگ نماز ادا کریں یا اسی امام کے پیچھے جن کی داڑھی ایک مشت سے کم ہے یا نہیں کے برابر ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-نیا نمازی شریک ہوسکتا ہے۔

۲-ان کی نماز درست ہے۔

۳-ان کو جماعت سے نماز ادا کرنا چاہئے، جماعت کا ترک اس عذر کی بنا پر نہ کرنا چاہئے۔

۴-لوگوں کا اعتراض صحیح ہے، داڑھی رکھنا مسنون اور شعائر میں سے ہے۔

۵-شریک جماعت ہونا چاہئے، اس عذر کی بنا پر جماعت ترک نہ کرے گا۔

تحریر: محمد ظہور ندوی