مقروض کوزکوۃ دینا

زکوۃ کا مال مدرسہ نما اسکول میں حیلہ کرکے دینا
ديسمبر 15, 2022
مقروض  کے لئے زکوۃ لینے کاحکم
ديسمبر 15, 2022

مقروض کوزکوۃ دینا

سوال:۱-ایسا ملازم جس کی تنخواہ ناکافی ہے اور اکثر بہت مقروض رہتا ہے اسے زکوۃ دینا درست ہے؟

۲-زید کا کاروبار ۲۵-۳۰ہزار کا ہے، لیکن سب ادھار ہے، قرض کے علاوہ کوئی شکل نہیں ہے، حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، کیا یہ زکوۃ لے سکتا ہے؟

۳-جس کا جنرل پرائیویٹ فنڈ تیس ہزار کا ہو، اس سے زیادہ رقم گورنمنٹ کے پاس جمع ہو اور RD اکائونٹ میں جمع ہے خود اس کے پاس نہیں، کیا اس پر زکوۃ واجب ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-شخص مذکور کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔(۱)

۲-اگرزیدکامال تجارت نصاب زکوۃ سے کم ہے تواسے زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے،اورنصاب زکوۃ ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت ہے۔(۲)

۳-پرائیویٹ فنڈ پر زکوۃ نہیں ہے کیوں کہ اس کی ملکیت میں نہیں ہے۔(۱)

تحریر: محمد ظہور ندوی

سوال مثل بالا

سوال:۱-زید کے رشتہ دار میں کچھ ایسے لوگ ہیں مثلاً بکر ہے، ان کے پاس مکان ہے، فیکٹری ہے، مگر یہ سب گروی ہے اور جو رقم بینک سے اس کے عوض لیا تھا وہ سب نقصان ہوگیا، یہ مقروض ہے، دوسری کوئی جائیداد بھی نہیں بکر کے پاس،جسے فروخت کرکے بینک کے قرض سے سبکدوش ہوجائے، اب اس حال میں زید اپنی زکوۃ کے رقم کو بکر کی زندگی کے گزانے کے لئے اور بکر کے بچوں کی شادی بیاہ کے لئے اور بکر کی جائیداد کو بینک سے نکالنے کے لئے دے سکتا ہے یا نہیں؟

۲-زید کے پاس مدارس اور ادارے والے احباب آکر اپنے مدرسہ کے اخراجات اور تعمیرات کو بتلاکر یہ کہتے ہیں کہ جتنا ہوسکے تعاون کریں، اس وقت ہم اس مدرسہ کو زکوۃ کی رقم دے کر وضاحت بھی کردیتے ہیں، اب ہمارے دل میں یہ سوال ہوتا ہے کہ کیا یہ رقم طلباء پر خرچ ہوتی ہوگی یا تعمیرات پر، ہماری ذمہ داری ہمارے زکوۃ کی ادائیگی کے لئے کہاں تک صحیح ہے؟کیا ان سفراء کو دے دینے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی یا اس کے صحیح مصرف میں آنے تک ہماری ذمہ داری ہے؟

۳-کیا زید کسی بھی ادارے کو یا مدرسہ کو جو غریبوں کی مدد یا فلاح کا کام کرتے ہیں اور زید کے علم میںہے کہ یہ ادارے والے مستحقین کے علاوہ کسی کو مدد نہیں کرتے، کیا ایسے ادارے کو زکوۃ کا مالک بنادینے سے زکوۃ زید کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گی یا نہیں؟

۴-زید نے اپنی زکوۃ کی رقم سے کسی غریب کو مکان تعمیر کراکر دے دیا، اپنے ملازم کے ذریعہ اپنی نگرانی میں یہ کہہ دیا کہ روزکا جو خرچ ہے وہ لے لو، زید کا ملازم جو بھی خرچ آتا ہے وہ رقم زید کی کمپنی سے یا زید کے پاس سے خود لے جاکر تقسیم کردیتا ہے، مزدور کو اتنا گارے کا اتنا پتھروالے کااتنا، اب یہ ہے کہ صاحب مکان جس کے لیے یہ تعمیر کررہا ہے،اس کے ہاتھ یہ رقم نہیںآتی اور صاحب مکان اس عمل پر راضی بھی ہے کہ رقم میرے پاس ہوتو ضائع ہوجائے گی؟ کیا صورت مسئولہ میں زید کی ادائیگی زکوۃ اس صورت میں ہوجائے گی؟

۵-زید ہر سال زکوۃ نکالتا ہے،درمیان سال ہی سال گزشتہ کی زکوۃ ختم ہوجاتی ہے، اب کوئی ادارے والے آکر سوال کرتے ہیں کیا ہم اس وقت دے کر آئندہ سال کے زکوۃ میں کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

۱-دریافت کردہ صورت میں مقروض ہونے کی وجہ سے زید اگر صاحب نصاب نہیں رہا تو ان کے اخراجات اسی طرح قرضوں کی ادائیگی کے لئے زکوۃ کا مال دینا شرعاًدرست ہے (۱)،اس سے وہ شادی بیاہ میں خرچ کرسکتے ہیں، اس صورت میں جبکہ زید کو اتنی رقم بیک وقت نہ دی جائے کہ وہ صاحب نصاب ہوجائے، اس کی زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

۲-اس اعتماد کے ساتھ سفراء کو دے دیا کہ وہ صحیح مصرف ہی تک پہونچائے گا تو اس سے زکوۃ کی ادائیگی ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔

۳-ایسے ادارے جو صرف مستحقین ہی پر زکوۃ کی رقم ادا کرتے ہیں ان کو زکوۃ دے دینے سے زکوۃ کی ادائیگی ہوجائے گی۔(۱)

۴-اس صورت میں بھی زکوۃ کی ادائیگی ہوجائے گی۔(۲)

۵-سال مکمل ہونے سے قبل اگر زکوۃ ادا کردی جائے تو زکوۃ ادا ہوجائے گی اور اس کی منہائی درست ہوگی۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی