مسجد کی دوکان کی تعمیرمیں زکوۃ کااستعمال

زکوۃ کی رقم مسجدمیںلگاسکتے ہیں؟
ديسمبر 12, 2022
مسجد میں صدقہ دینا
ديسمبر 12, 2022

مسجد کی دوکان کی تعمیرمیں زکوۃ کااستعمال

سوال:میرے یہاں موضع مہراج گنج کی جامع مسجد جو کہ اس وقت کافی بوسیدہ ہوجانے کی وجہ سے ازسرنو تعمیر کی جارہی ہے اور تقریباً آٹھ دس سال قبل مسجد کی اراضی پر مسجد کے اردگرد چند دکانیں تعمیر کی گئی تھیں جو کہ اس وقت میں کرایہ پر اٹھائی ہوئی ہیں۔ ان دوکانوں کی تعمیر چندہ کے ذریعہ ہوئی تھی جس میں امداد کے علاوہ زکوۃ وفطرہ کی رقم بھی دیدہ ودانستہ طور پر اس کی تعمیر میں صرف ہوتی تھی، اس وقت جبکہ مسجد کی چھت پڑرہی ہے ڈھولا وغیرہ بھی باندھا جارہا ہے تو نماز کے لئے دقت ہورہی ہے ،کوئی دوسری جگہ بھی نہیں ہے جہاں پر نماز ادا کی جائے سوائے دوکانوں کی چھت کے، مگر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ زکوۃ کا پیسہ ان کی تعمیر میں لگا ہے،اس لئے اس پر نماز درست نہیں اور اس کی وصول شدہ رقم بھی درست نہیں ہے۔ اس وقت رمضان کا مہینہ ہے، پنجوقتہ نماز اور تراویح کی دقت ہورہی ہے، حسب ذیل باتیں شریعت کی رو سے واضح فرمائیں۔

۱-زکوۃ کی رقم مسجد کی عمارت یا اس کے حدود میں بنائی جانے والی دوکانوں میں لگانا جائز ہے، یا نہیں؟

۲-ان دوکانوں سے بطور کرایہ وصول شدہ رقم مسجد کے امام کی تنخواہ یا مکتب کے مدرس کی تنخواہ میں دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

۳-ان دوکانوں کی چھت پر (جن کی تعمیر میں زکوۃ وفطرات کی رقم بھی ملی تھی) پنجوقت نماز اور نماز تراویح ودیگر نمازیں پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

ھــوالمصــوب:

۱-زکوہ کی رقم مسجد میں نہیں لگائی جاسکتی ہے، اسی طرح مسجد کے لئے دوکان کی تعمیرمیں بھی نہیں لگائی جاسکتی ہے۔(۱)

۲-جو رقم زکوۃ کی لگائی گئی ہے، اتنی رقم مسجد کے لئے چندہ کرکے زکوۃ کے مصرف میں صرف کریں تاکہ وہ دوکان مسجد کی ہوجائے، پھر اس کی آمدنی مسجد کے لئے درست ہوجائے گی۔

۳-ان دوکانوں کی چھت پرمسجدکی جگہ ناکافی ہونے کی صورت میں نمازتراویح پڑھی جاسکتی ہے،لیکن کوشش کریں کہ اس کی تعمیرمیں زکوۃ کی جتنی رقم استعمال ہوئی ہے اس کے بقدرچندہ کرکے مستحقین زکوۃ میں تقسیم کردیں۔

تحریر:محمدظہور ندوی