مدرسہ کے مطبخ سے اساتذہ کھانالے سکتے ہیں؟

زکوۃ کے مد سے علاج اورشادی میں تعاون
ديسمبر 19, 2022
مدرسہ کی امداد کا مختلف مدوںمیں خرچ کرنا
ديسمبر 19, 2022

مدرسہ کے مطبخ سے اساتذہ کھانالے سکتے ہیں؟

سوال:ایک مدرسہ پرائمری، حفظ اور عربی درجات پر مشتمل ہے، جس میں متعدد اساتذہ تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں، بیشتر اساتذہ اپنی خدمات کی انجام دہی کے بعد اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں اور اپنے بچوں،کھیتی باڑی وتجارت وغیرہ میں مصروف رہتے ہیں جبکہ کچھ اساتذہ دارالاقامہ ہی میں اقامت پذیر ہیں اور بچوں کی نگرانی، مطبخ کا انتظام اور صفائی ستھرائی جیسے اہم امور کی ذمہ داری نبھاتے ہیں،اس کے عوض میں مدرسہ نگرانی پر مامور اساتذہ کو منجانب مدرسہ طعام کا بندوبست کرتاہے، مدرسہ میں جتنی رقم آتی ہے مثلاً امداد، زکوۃ، فطرہ، چرم قربانی غرضیکہ ہر مد مطبخ اور طلباء کے علاج ومعالجہ وغیرہ پر صرف ہوتا ہے، اور مطبخ میں جوکھانا تیار ہوتا ہے،اسی میں ان دونوں اساتذہ کو کھانا نگرانی وغیرہ میں دیا جاتا ہے اور ان مدوں میں عطیہ کی رقم کافی مقدار میںہوتی ہے، اساتذہ کیلئے مطبخ کا کھانا جائز ہوگا یا نہیں ؟اساتذہ کوتنخواہ سرکار سے ملتی ہے۔

اس وجہ سے لوگ کہتے ہیںکہ مطبخ کا کھانا ایسے اساتذہ پر حرام ہے۔

۲-سود کی رقم سے بیت الخلاء کی تعمیر ہوئی اور ٹنکی ،پمپ اور ٹوٹی کا انتظام بھی سود ہی کی رقم سے ہوا، ایسی ٹنکی سے آب دست لینا یا غسل کرنا کیسا ہوگا، جائز ہوگا یا نہیں؟

۳-بعض لوگ جس مدرسہ میںاساتذہ کو تنخواہ سرکار سے ملتی ہے، اس مدرسہ میںچندہ دینے سے انکار کرتے ہیں جبکہ ساری رقم طلباء ہی پر صرف ہوتی ہے،کیا ایسے مدرسہ میں چندہ دینے سے ثواب نہیںملے گا؟

ھــوالمصــوب:

۱-اساتذہ بہ قیمت کھانا کھائیں (۱)،مدرسہ ان کے کاموں کا خیال کرکے نگرانی کا معاوضہ طے کردے۔

۲-سود کی رقم سے بیت الخلاء کی تعمیر درست نہیں کیوں کہ امیروغریب سب ہی استعمال کرتے ہیں، سود کی جو رقم لگی ہے اس کے بقدر رقم عطیہ سے نادار طلباء پر صرف کردیں۔

۳-نادار طلباء کے لئے چندہ دے سکتے ہیں۔(۲)فقط

تحریر:محمدظہور ندوی