کیا عیسائی کوزکوۃدے سکتے ہیں؟

غیرمسلموں کی تالیف قلب کے لئے زکوۃ کااستعمال
ديسمبر 5, 2022
عیسائیوں کے یتیم خانہ کوزکوۃ دیناکیساہے؟
ديسمبر 5, 2022

کیا عیسائی کوزکوۃدے سکتے ہیں؟

سوال:زکوۃ کی رقم عیسائیوں کو دی جاسکتی ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

زکوۃ کی رقم عیسائیوں کو دینا شرعاً جائز نہیں ہے، کیوں کہ نبی کریمؐ نے حضرت معاذؓ کو جب یمن بھیجا تو آپؐ نے فرمایا:

إنک ستأتی قوماً أھل کتاب فإذا جئتھم فادعھم إلی أن یشہدوا أن لاإلہ إلااللہ وأن محمداً رسول اللہ فإن ھم أطاعوا لک بذلک فاخبرھم أن اللہ قد فرض علیھم خمس صلٰوت فی کل یوم ولیلۃ فإن ھم أطاعوا لک بذلک فاخبرھم أن اللہ قد فرض علیھم صدقۃ توخذ من أغیاء ھم فترد علیٰ فقرائھم فان ھم أطاعوا لک بذلک فإیاک وکرائم أموالھم واتق دعوۃ المظلوم فإن لیس بینہ وبین اللہ حجاب۔(۲)

مذکورہ روایت سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب جب ایمان لے آئیں اور نماز ادا کرنے لگیں تو ان کو زکوۃ کی فرضیت بتانے کے بعد یہ بتایا جائے کہ زکوۃ انہیں کے اغنیاء سے لیا جائے اور انہیں فقراء میں تقسیم کی جائے گی۔

علامہ ظفراحمد عثمانیؒ نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ زکوۃ مسلم فقراء کو دی جائے گی:

قولہ عن ابن عباس الخ‘قال المولف: دلالتہ علیٰ أن الزکوۃ ترد علی فقراء المسلمین ظاھرۃ۔(۱)

فقہ اسلامی کی معتبر کتاب ہدایہ میں صراحت موجود ہے:

لایجوز أن یدفع الزکاۃ إلی ذمی لقولہ علیہ السلام لمعاذؓ: خذھا من أغنیاء ھم وردھا فی فقرائھم۔(۲)

ہدایہ کی شرح عنایہ میں یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ حضرت معاذؓ والی روایت میں ’أغنیاء ھم‘ اسی طرح ’فقرائہم‘ میں جو ضمیر ہے وہ بالاجماع مسلمین کی طرف لوٹتی ہے:

قولہ: ’لایجوز أن یدفع الزکاۃ إلیٰ ذمی واضح والضمیر فی من أغنیائھم راجع إلی المسلمین بالإجماع لأن الزکاۃ لاتجب علیٰ الکافر فکذا ضمیر فقرائھم لئلا یختل النظم۔(۳)

’ولاتدفع إلی ذمی‘۔(۴)

درمختار کی اس عبارت کی تشریح کرتے ہوئے علامہ ابن عابدین شامیؒ نے لکھا ہے:

إذ لاخلاف أن الضمیر فی أغنیائھم یرجع للمسلمین فکذا فی فقرائھم۔(۵)

تمام متداول ومعتبر کتب فقہ میں یہ صراحت موجود ہے کہ ’ذمی‘ کے اہل کتاب اور ان کے علاوہ غیرمسلم دارالاسلام میں رہنے والے کو زکوۃ نہیں دی جائے گی، جمہور علماء کا مسلک یہی ہے۔ فتویٰ بھی اسی پر ہے۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی