سوال:۱-زکوۃ کے فنڈ سے زید اور ہندہ کو وظیفہ دیا جاسکتاہے یا نہیں؟
۲-زید اور ہندہ غیرمستطیع ہیں زکوۃ کے فنڈ سے کسی ادارے میں داخلے کی فیس جمع کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
۳-زکوۃ کے فنڈ سے کتابیں،کاپیاں، رجسٹر وغیرہ خریدی جاسکتی ہیں یا نہیں؟
۴-زکوۃ کے فنڈ سے بجلی کا بل یا ٹیلی فون کا بل جمع کیا جاسکتا ہے یا نہیںـ؟
۵-زکوۃ کے فنڈ سے مدرسین وملازمین کی تنخواہ دی جاسکتی ہے یانہیں؟
۶-اگر ملازمین ومدرسین زکوۃ کے مستحق ہیں توان کو زکوۃ کی فنڈ سے تنخواہ دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
۷-زکوۃ کے فنڈ سے ضرورت مند اشخاص کی مدد کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
۸-زکوۃ کے فنڈ سے زید اور ہندہ کو وظیفہ دیاگیا، کیا زید اور ہندہ اس وظیفہ کو کسی ادارہ میں داخلہ کی فیس کے طورپرجمع کرسکتے ہیں یا نہیں؟
ھــوالمصــوب:
۱-اگر زید وہندہ مستحق زکوۃ ہیںتو زکوۃسے وظیفہ دیاجاسکتا ہے۔(۱)
۲-غیرمستطیع ہونے کی صورت میں زکوۃ لے کر داخلہ کی فیس غیرمستطیع طلباء وطالبات جمع کرسکتے ہیں۔(۲)
۳- مذکورہ چیزیں خریدکرمستحق زکوۃ طلبہ کواس طورپردی جاسکتی ہے کہ انہیں مالک بنایاجائے، یا مستحق طلبہ کویہ رقم دے دیجائے اوروہ کتابیں وغیرہ خرید لیں۔(۳)
۴-بجلی بل یا ٹیلی فون بل بھی اس سے ادا نہیں کیا جاسکتا ہے(۴)، البتہ مستحق طلباء اپنی بجلی فیس ادا کرسکتے ہیں۔
۵-زکوۃ سے تنخواہیں بھی نہیں دی جاسکتی ہیں۔(۵)
۶-تنخواہ اجرت کو کہتے ہیں، اجرت میںزکوۃ نہیں دی جاسکتی ہے۔ (۱)
۷-ضرورت مندکی اعانت زکوۃ سے درست ہے، بلکہ فقراء تومصارف زکوۃ میںشامل ہیں۔(۲)
۸-اگر زید وہندہ مستحقین زکوۃ میںہیں تو انہیں زکوۃ دی جاسکتی ہے اور وہ اس کو فیس میں دے سکتے ہیں۔
تحریر:محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی