سوال:مدرسہ تعلیم القرآن مسجدچھنگاشاہ لال کنواں بھیڑی منڈی، لکھنؤ اس مدرسہ میں بچے تعلیم پارہے ہیں، ان بچوں میں کچھ بچے فقیروں کے ہیں اور کچھ حیثیت والے بھی ہیں۔ کیا ان بچوں کی تعلیم پر زکوۃ کا پیسہ صرف کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پرنصابی کتابیں ،کاپیاں ،تپائی وغیرہ پر زکوۃ کی رقم صرف کی جاسکتی ہے اورکیا پڑھانے والے مدرس کی تنخواہ زکوۃ کے پیسے سے ادا کی جاسکتی ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
نادار بچوں کو کتابیں اور کاپیاں زکوۃ کی رقم سے دے سکتے ہیں، تپائی اور مدرس کی تنخواہ میں زکوۃ کی رقم نہیں دی جاسکتی ہے۔(۲)
تحریر: محمدظہور ندوی