زکوۃ کی رقم سے مدرسہ کی ضروریات کی تکمیل

مدرسہ میں بورنگ کرانے کے لئے زکوۃ کی رقم دینا
ديسمبر 14, 2022
زکوۃ کے مدسے مدرسہ کاقرض اداکرناکیساہے؟
ديسمبر 14, 2022

زکوۃ کی رقم سے مدرسہ کی ضروریات کی تکمیل

سوال:چھندواڑہ میں اہل حق کا کوئی مدرسہ قائم نہیں ہے، جس میں دینی تعلیم حاصل کرسکیں اور حافظ وعالم بن سکیں، اور نہ ہی کوئی عالم حافظ ہے، گزشتہ رمضان المبارک میں بعد مشورہ قیام مدرسہ کے لئے چند اشخاص نے زکوۃ کی کچھ رقم جمع کی ہیں تاکہ ایک دینی ادارہ وجود میں آئے،اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ :

۱-زکوۃکی رقم کے علاوہ قیام مدرسہ کی شروعات میںکوئی اور رقم دستیاب نہ ہوسکی تو اس صورت مذکورہ میں زکوۃ کی رقوم سے مدرسہ کی ضروریات کے لئے برتن، رجسٹر، رسیدات، بعد تملیک خریدنا درست ہے یا نہیں؟اگر خرید لیا ہوں تو اس کا حل شرعاً کیا ہوگا؟

۲-شریعت مطہرہ میںتملیک کا حکم شرعاً ہے یا نہیں، اگر ہے تو اس کی صورت کیا ہے؟

۳-جب کہ مدرسہ میں اکثر رقم زکوۃ، فطرہ، چرم قربانی کی ہوتی ہے، عام صدقہ نافلہ وعطیہ بہت ہی کم ہوتاہے تو صورت مذکورہ میں کس طرح مدرسہ کی ضروریات کو پورا کریں؟

۴-مدرسہ میں غریب ونادار اور مالدار دونوں طرح کے طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں تو ان کے طعام کا کس طرح اور اساتذہ کے طعام کا کس طرح انتظام کریں؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-دریافت کردہ صورت میں تملیک کے بعد زکوۃ کی رقم سے برتن اور رجسٹر وغیرہ خریدنا درست ہے۔

۲-زکوۃ کے استعمال کے لئے تملیک ضروری ہے، بدائع الصنائع میں زکوۃ کے ارکان کے بیان میں ہے :

ھو إخراج جزء من النصاب إلی اللہ تعالی وتسلیم ذلک إلیہ یقطع المالک یدہ عنہ بتملیکہ من الفقیروتسلیمہ الیہ۔(۱)

یعنی فقیر کو اس کا مالک ومختار بنادینا ہی تملیک ہے۔

۳-اس کی صورت یہ ہے کہ پہلے فقیر کومالک بنایا جائے، پھر فقیر کی اجازت سے ضروریات مدرسہ پوری کی جائیں۔

۴-مدرسہ میں جو طلباء غنی ہیں، ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ کھانے کی فیس ادا کریں، جہاں تک اساتذہ کا تعلق ہے تو ان کے لئے مدرسہ میں کھانا جائز ہے، خواہ فیس لے کر کھلایا جائے، یا بغیر فیس کے ،اساتذہ کے کھانے کانظم اور کھانا مشترک ومخلوط تیار کیا جاسکتا ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی