زکوۃکے مال سے اسپتال چلانا

زکوۃ کے مدسے مدرسہ کاقرض اداکرناکیساہے؟
ديسمبر 14, 2022
زکوۃ کی رقم سے ایمبولینس کی خریداری اوردیگررفاہی کام
ديسمبر 14, 2022

زکوۃکے مال سے اسپتال چلانا

سوال:زید، بکر، عمر تینوں سگے بھائی ہیں، تینوں بڑے تاجر ہیں، ان تینوں نے مل کر ایک ٹرسٹ بنایا اور تینوں بھائی اپنی اپنی زکوۃ،صدقات اور اعانتیں اسی ٹرسٹ کو دیتے ہیں اور ٹرسٹ کی کارکردگی مندرجہ ذیل ہے:

۱-ٹرسٹ بہت ساری بیوائوں کو گھر بیٹھے وظیفہ دیتا ہے، نقد اور چیکوں کے ذریعہ۔

۲-غریب، نادار یتیم بچوںکے تعلیمی مصارف اٹھاتا ہے، جیسے کتابیں، کاپیاں، بستہ، ڈریس، جوتے، موزے اور سال بھر کی فیس وغیرہ۔

۳- ٹرسٹ نے غریبوں کے علاج ومعالجہ کے تعلق سے ایک اسپتال بھی کھولاہے، جس میں خصوصیت سے خواتین اور بچوں کا علاج نیز آنکھ کے علاج کے ساتھ خصوصی طور پر ٹی بی جیسے مہلک مرض کے علاج کا بیڑا اٹھایا ہے۔اس اسپتال سے ہزاروں بندگان خدا فیض اٹھارہے ہیں۔ اس اسپتال کے تمام ہی اخراجات مثلاً ڈاکٹروں کی فیس، ایکسرے، خون وبلغم کی جانچ اور بجلی وٹیلی فون کے بل وغیرہ ٹرسٹ کے ہی ذمہ ہے۔ علاوہ ازیں یہ ٹرسٹ بہت سے مریضوں کا آپریشن وغیرہ دوسرے اسپتالوں میں بھرتی کرواکر ان کے جملہ مصارف اپنے ذمہ لیتا ہے، کیا ان تینوں بھائیوں کی زکوۃ (جو اس ٹرسٹ کو دی گئی ہے) ادا ہوگئی یا نہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

۱-محتاج مسلمانوں کومالک بناکر زکوۃ کی رقم صرف کرنا درست ہے(۱)، مذکورہ صورت میں تملیک پائی جاتی ہے، بشرطیکہ اس سے صرف مسلمان ہی مستفیدہوں۔

۲-زکوۃ کے مال سے اسپتال قائم کرنا درست نہیں ہے(۱)، چونکہ اس سے مخصوص محتاجوں کی تملیک نہیں ہے اور اس کا مصرف صرف مسلم فقراء ہیں، اس لئے زکوۃ کی رقم اسپتال کی تعمیر میں صرف کرنے سے زکوۃ ادا نہ ہوئی، البتہ دواخرید کر مخصوص محتاجوںپر صرف کی جائے یا مسلم محتاجوں کو کسی دوسرے اسپتال بھیجاگیا اور اس پرزکوۃ کی رقم خرچ کی گئی تو زکوۃ ادا ہوجائے گی(۲)، ٹرسٹی خود ہوں یا کوئی غیر ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ زکوۃ کی رقم زکوۃ کے مصارف میں صرف ہونا چاہئے، اسپتال کے آلات یا عمارت اور اس کی تعمیر میں صرف کرنا مصارف زکوۃ میں نہیں ہے۔

تحریر: محمدمستقیم ندوی                 تصویب:ناصر علی