زکوۃکی رقم مدرسہ میںکس طرح خرچ کریں؟

ایسے مدرسہ میں زکوۃ دیناجہاں دارالاقامہ میں طلبہ نہیں رہتے ہیں
ديسمبر 12, 2022
تعلیم اوررفاہ سے متعلق مختلف کاموں میں مال زکوۃ خرچ کرنے کاحکم
ديسمبر 12, 2022

زکوۃکی رقم مدرسہ میںکس طرح خرچ کریں؟

سوال:دارالعلوم مومن پورہ ناگپور ایک دینی مدرسہ ہے، جس میںمفلس ونادار طلباء بھی زیرتعلیم ہیں اور دارالاقامہ میں مستقل رہتے ہیں، ان کے تمام تراخراجات دارالعلوم پورا کرتا ہے، دارالعلوم کی مالیات کا انحصار صدقات واجبہ، چرم قربانی وعقیقہ اور عطیات پر ہے، ان مختلف النوع رقومات کو طلباء، مفلس ونادار طلباء، عملہ کی تنخواہ اور مدرسہ کی دیگر ضروریات وتعمیرات پر کس طرح خرچ کیا جائے، ازروئے شرع واضح کریں؟

ھــوالمصــوب:

صدقات واجبہ کی ادائیگی کے لئے تملیک ضروری ہے، بغیرتملیک کے زکوۃ کی ادائیگی نہیں ہوگی، علامہ کاسانیؒ فرماتے ہیں:

وأما رکن الزکاۃ فرکن الزکوٰۃ:ھوإخراج جزء من النصاب إلی اللہ تعالیٰ أوتسلیم ذلک إلیہ یقطع المالک یدہ عنہ بتملیکہ من الفقیر وتسلیمہ إلیہ۔(۱)

طلباء پر خرچ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مستحق طلباء کے سرپرستوں کو زکوۃ کی رقم دے دی جائے، اورانہیں ہدایت کی جائے کہ کھانا وغیرہ کی فیس ادا کردیں، پھر وہ رقم کھلانے وغیرہ میں خرچ کی جائے،زکوۃ کی رقم سے عملہ کی تنخواہ دینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر عملہ زکوۃ وصول کرے تو ان کے لئے تنخواہ لینا جائزہوگا۔

صدقات واجبہ کی رقم سے تعمیرات مدرسہ پر خرچ کرنا جائز نہیںہے، اس لئے ضروری ہے کہ زکوۃ اور چرم قربانی وعقیقہ کی رقم طلباء پر خرچ کی جائے اور عطیات کی رقم سے تعمیرات پر خرچ کیا جائے، اگر عطیات کی رقم کفایت نہیں کرتی ہوتومجبورا عملہ کی تنخواہ تملیک کے ذریعہ ادا کی جائے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی